دبئی (جیوڈیسک) ترکی کی پارلیمان نے ملک میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ سے متعلق بل کی کثرت رائے سے منظوری دے دی ہے۔ جمعرات کو ایوان میں موجود 346 ارکان نے بل کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ 115 نے اس کی مخالفت کی ہے۔
صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز ملک بھر میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔انھوں نے کہا تھا کہ فوری طور پر ہنگامی حالت کے نفاذ کا مقصد “ریاست کا تحفظ اور جمہوریت کا استحکام” ہے۔ یہ فیصلہ بدھ کی شام کابینہ اور قومی سلامتی کونسل کے الگ الگ اجلاسوں کے بعد کیا گیا تھا۔
ترک صدر نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ ہنگامی حالت کے عرصے کے دوران فوج ملک کے امور چلائے گی۔ انہوں نے باور کرایا کہ حکومت معمول کے مطابق کام کرتی رہے گی۔انھوں نے واضح کیا کہ اس طرح کی صورت حال میں ہنگامی حالت کا نفاذ ترکی کے آئین کے مطابق ہے۔
ایردوآن نے ٹیلی وژن سے نشری بیان میں کہا کہ “فتح اللہ گولن (امریکا میں مقیم ایردوآن کے مخاصم) کے پیروکار مسلح افواج کے بعض غدار گروہوں نے ہمارے عوام کو بمباری کا نشانہ بنایا”۔تطہیر کی کارروائیوں کے حوالے سے انھوں نے باور کرایا کہ ملک میں باغی انقلابی گروپوں کے خاتمے کا سلسلہ جاری ہے۔
ایردوآن نے غداروں کے خلاف ترکی کے عوام کے تعاون اور یک جہتی کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ” ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام عوام نے مل کر غداروں کے زیرقیادت فوجی انقلاب کو ناکام بنا دیا”۔
انھوں نے بتایا کہ انقلاب کے دوران جان سے ہاتھ دھونے والوں کی تعداد 200 تک پہنچ گئی ہے جب کہ سیکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ ایردوآن نے ناکام انقلاب کے بعد یورپی یونین کے ممالک کی جانب سے ترکی پر کی جانے والی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ “ترکی یورپی یونین کا رکن نہیں ہے”۔
انہوں نے ترکی کے دشمنوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہوسکتا ہے یہ عناصر ملک کی مالیاتی منڈیوں اور اسٹاک ایکسچینج کے استحکام کو کمزور کرنے کی کوشش کریں۔تاہم انھوں نے واضح کیا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں پر عمل درامد جاری رکھے گی۔