کابل (اصل میڈیا ڈیسک) افغانستان میں تیزی سے ہونے والی پیش رفت اور دارالحکومت کابل سمیت ملک کے بیشتر علاقے پر طالبان کے کنٹرول کے بعد ترکی میں عوامی اور سیاسی حلقوں کی طرف سے صدر ایردوآن سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں موجود ترک فوج کو فورا واپس بلائیں۔
اپوزیشن کی ’خیر پارٹی‘ کی سربراہ میرل اکشنر نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ “وہ ترک فوجیوں کو افغانستان میں رکھنا چاہتے ہیں۔ بھائی کیا آپ افغانستان میں رہیں گے تاکہ ہمارے فوجی وہاں ٹھہر سکیں؟ بکواس بند کرو اور ہمارے فوجیوں کو اس دلدل سے فورا نکال لو “۔
دریں اثناء ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت ریپبلکن پیپلز پارٹی کے سرکاری ترجمان فیک اوزٹرک نے صدر رجب طیب ایردوآن پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد ترک افواج کو افغانستان سے واپس بلائیں۔
انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ایردوآن اور طالبان کے درمیان عقیدے کا کوئی فرق نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ طالبان کے رہ نما سے بھی مل سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایردوآن پاکستان کے ذریعے طالبان کو راغب کرتے رہتے ہیں۔ اگرآپ کو افغانستان میں کوئی کام ہے تو اس کے ذمہ دارآپ ہوں گے۔ اپنے لوگوں کو بھیجیں جو کہتے ہیں کہ ہم آپ کے لیے مر جائیں گے۔
افغانستان میں ترک فوجیوں کی حفاظت کے لیے ترک صدر کو ذاتی طور پر ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہمارے سپاہیوں سے ہاتھ اٹھاؤ۔ ہم آپ کو آخری بار خبردار کر رہے ہیں۔آپ افغانستان کے اس کنکر کے بھی ذمہ دار ہوں گے جو ہمارے سپاہیوں کے پاؤں کو چھوئے گا۔
عربیہ سکائی نیوز نے ترکی کی سب سے بڑی اپوزیشن قوتوں میں سے ایک پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی قیادت کے ایک ذریعے سے افغان ” متحرک ریت” میں انقرہ کے ملوث ہونے کے خطرات کے بارے میں بات کی۔
ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ہمیشہ کی طرح طیب ایردوآن اپنے اندرونی کمزوریوں کو چھپانے کے لیے پڑوسی ممالک کے معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ عراق ، شام اور لیبیا کے بڑے حصے میں مداخلت اور قبضے کے بعدوہ اس بار افغانستان میں اپنا اثرو نفوذ پھیلانے کی کوشش کررہےہیں۔
ذرائع نےکہا کہ رائے عامہ ، ترکی کے عوام اور حزب اختلاف کی جماعتیں افغانستان میں مداخلت کے خطرے پر متفق ہیں۔ یہاں ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح امریکا جیسا ملک افغانستان سے پسپا ہو رہا ہے۔ اس نے افغانستان کا میدان کھلاچھوڑ دیا۔ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کی ناکام پالیسیوں کے باوجود ہنگامہ خیز اور، تنہا، انتشار کا شکار بحران زہ ملک کو کیسے بچا پائیں گے۔
ترک اپوزیشن رہ نما نے کہا کہ ایردوآن کی حکومت سیلاب، آگ اور دیگر آفات کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے اور وہ افغانستان کے بحران کے حل میں کیسے کامیاب ہوگی۔