استنبول (اصل میڈیا ڈیسک) ترکی میں ایک اسرائیلی جوڑے کو سیکورٹی حکام نے ایک حساس مقام کی تصویر بنانے پر گرفتار کر لیا ہے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق اس جوڑے کو ترک صدر کے ایک گھر کی تصویر بنانے پر گرفتار کیا گیا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے اس جوڑے کی ترکی میں گرفتار کیے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ اس گرفتاری کے حوالے سے ابتدا میں یہ بھی واضح نہیں تھا کہ ان کو کس بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے کس گھر کی تصویر بنائی گئی تھی۔ ترک حکام نے بھی گرفتاری کے بعد مناسب وضاحت نہیں دی تھی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایک اسرائیلی خاتون نے اپنے خاندان کو ایک مکان کی تصویر بھیجی اور اس کے ساتھ لکھا کہ ‘کتنا خوبصورت گھر ہے‘۔ یہ اسرائیلی جوڑا ترکی اپنے کسی ایک ساتھی کی سالگرہ منانے گیا ہوا تھا۔
یہ دونوں استنبول کے ایک ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے اور منگل نو نومبر کو واپس اپنے وطن پہنچنے والے تھے۔ جب یہ دونوں واپس نہیں پہنچے تو ان کے خاندان کو فکر لاحق ہو گئی۔
شادی شدہ اسرائیلی جوڑے کے ساتھ ایک مقامی ترک باشندے کو بھی حکام نے حراست میں لے رکھا ہے۔ انہیں ایک مقامی ٹیلی وژن اور ریڈیو کے نیٹ ورک Camlica کے ایک ملازم کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا۔
نشاندہی کرنے والے کے مطابق اس جوڑے نے تصویر ایک ٹاور میں واقع ریستوران سے بنائی تھی۔ جس مکان کی یہ جوڑا تصویر لے رہا تھا وہ استنبول میں واقع ہے۔
ترک نیوز ایجنسی انادولو کے مطابق اس اسرائیلی جوڑے کے خلاف باقاعدہ عدالتی کارروائی شروع ہو گئی ہے۔ انہیں جمعہ بارہ نومبر کو ایک ترک عدالت میں پیش کیا جہاں ان پر ‘سیاسی و فوجی‘ جاسوسی کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ یائیر لاپید کے دفتر سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ گرفتار ہونے والے جوڑے کا ملکی خفیہ ایجنسی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس بیان کے مطابق اسرائیلی دفتر خارجہ ترک حکام کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس جوڑے کی رہائی کی کوششیں جاری ہیں۔
اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق اس جوڑے میں خاتون کا نام نتالی اوکنن ہے اور موردی اوکنن نامی اس کا شوہر ہے۔ ان کے وکیل کے مطابق اس جوڑے نے عثمانی دور کے ایک دولماباغچہ محل (Dolmabahce Palace) کی تصویر بنائی تھی۔ اس محل کا کچھ حصہ ترک صدر کا ورکنگ آفس ہے۔
ترکی میں میں عمومی طور پر عسکری اور سیکورٹی مقامات کی تصاویر لینے کی ممانعت ہے اور ایسا کرنے سے قبل مجاز حکام سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے۔
یہ بھی اہم ہے کہ رواں برس اکتوبر میں ترک میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ ملکی سکیورٹی اہلکاروں نے کئی اسرائیلی ایجنٹوں کو حراست میں لیا تھا۔
ترک تفتیش کاروں کو چھان بین کے بعد معلوم ہوا کہ ایک پندرہ افراد پر مشتمل گروپ اسرائیلی خفیہ ادارے موساد کی ایما پر مختلف طلبا کی جاسوسی جاری رکھے ہوئے تھا۔ ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن ٹی آر ٹی نے اس گروپ کو بین الاقوامی جاسوسی کا حصہ قرار دیا تھا۔