ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) قبرص کی حکومت نے اپنے زیرانتظام سیاحتی علاقے واروشا میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے دورے کو کو اشتعال انگیز اور غیر قانونی قرار دیا ہے۔
قبرصی ایوان صدر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ترکی کے اقدامات سے قبرص کے مسئلے کو حل کرنے کی بین الاقوامی کوششوں کو نقصان پہنچےگا۔ قبرصی حکومت نے توقع کی ہے کہ یوروپی کونسل دسمبر میں ترکی کی علاقائی مداخلت کے معاملے پر تبادلہ خیال کرے گی اور ترکی کے ساتھ تعلقات کے مستقبل سے متعلق فیصلے کرے گی۔
قبرص کے صدر نیکوس اناستاسیاڈس نے کہا کہ اس دورے سے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کی خطے میں قیام امن کی کوشش کو نقصان پہنچے گا جس میں پانچ فریقی غیر رسمی بات چیت کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان تمام فریقین میں ترکی، یونان، قبرص اور برطانیہ شامل ہیں۔
اناستسیاڈس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کی حرکتیں قبرص کے مسئلے کے حل تک پہنچنے کے لیے مذاکرات کی بحالی کی مساعی کو سبوتاژ کرنے کا موجب اور مناسب اور مثبت ماحول پیدا کرنے میں معاون نہیں ہیں۔
یونانی وزارت خارجہ نےطیب ایردوآن کی “اشتعال انگیزی” کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ترک صدر کا مقبوضہ واروشا کا سرکاری ٹیم کے ہمراہ دورہ ایک غیر مسبوق اشتعال انگیزی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔
منگل کے روز سینکڑوں افراد نے ایردوآن کے اس دورے کی مذمت کے لیے قبرص کے شمالی حصے میں مظاہرہ کیا اور ترک حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔