روس (جیوڈیسک) روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ ان کا ملک آئین کے خلاف کسی بھی طرح کی بغاوت کے خلاف ہے۔
یہ بات انھوں نے روس کے دورے پر آئے ہوئے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان سے منگل کو سینیٹ پیٹرزبرگ میں ہونے والی ملاقات کے دوران کہی۔
اردوان ترکی کی طرف سے گزشتہ نومبر میں ایک روسی لڑاکا طیارہ مار گرائے جانے سے دوطرفہ تعلقات میں در آنے والی کشیدگی کے بعد پہلی مرتبہ روس کا دورہ کر رہے ہیں۔
ملاقات میں میزبان صدر کا کہنا تھا کہ “میں، ہمارے اصولی موقف کی یاددہانی کروانا چاہتا ہوں۔ ہم آئین کے خلاف کسی بھی کوشش کے خلاف ہیں۔ مجھے امید ہے کہ آپ (اردوان) کی زیر قیادت ترک عوام اس مسئلے پر قابو پا لیں گے۔”
انھوں نے یہ بات ترکی میں فوج کے ایک گروپ کی طرف سے 15 جولائی کو حکومت کے خلاف کی جانے والی ایک ناکام بغاوت کے تناظر میں کہی۔ اردوان بغاوت کی منصوبہ بندی کا الزام امریکہ میں جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہیں لیکن گولن دعوے کو مسترد کر چکے ہیں۔
امریکہ سمیت عالمی برادری کی طرف سے ترکی میں ناکام بغاوت کی مذمت کی گئی لیکن صدر اردوان کا کہنا ہے کہ مغربی دنیا نے کھل کر اس کی مذمت نہیں کی۔
روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ترکی میں داخلی سیاسی افراتفری کی صورتحال کے باوجود ترک صدر کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے “تعلقات کو معمول پر لانے کا ایک اشارہ ہے” جو ان کے بقول روس اور ترکی دونوں کے ہی مفاد میں ہے۔
صدر اردوان نے اپنے روسی ہم منصب سے اتفاق کرتے ہوئے کہ ترکی اور روس کی یکجہتی سے علاقائی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔
“ہمارا خطہ ترکی اور روس سے سیاسی توقعات رکھتا ہے، ترکی اور روس کے تعلقات ایک بہت مختلف اور مثبت دور میں داخل ہوگئے ہیں۔”