رسہ کشی

PM Nawaz And Zardari

PM Nawaz And Zardari

تحریر: محمد جاوید اقبال صدیقی
عنوان سے تو ظاہر ہو رہا ہے کہ ”رسہ کشی”کسے کہتے ہیں، ہمارے ملک میں آج کل اسی ”رسہ کشی ” کا کھیل جاری و ساری ہے، وفاق سندھ سے رسہ کشی کر رہا ہے تو سندھ وفاق سے اسی کھیل کو کھیل رہا ہے۔ جبکہ امن و امان کے لئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیئے ، اس کی سمجھ کب اور کیونکر ہوگی اس کا علم نہیں مگر میں اُن تمام احباب کے لئے یہاں پر راحت اندوری کا یہ شعر نظرِ قاری کرنا چاہوں گا ۔

جو آج صاحبِ مسند ہیں کل نہیں ہوں گے
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے

آپ سب لوگ عوام کے ووٹ حاصل کر کے مسندِ اقتدار پر بُرا جمان ہیں، مگر گمان ایسا ہوتا ہے کہ جیسے عوام کے بارے میں کوئی نہیں سوچتا، سب لوگ اپنے اپنے ہی کھیل میں مگن ہیں۔ ملک بھر میں بے روزگاری اپنے عروج پر ہے مگر اُس طرف مسندِ اقتدار والوں کو سوچنے کی فرصت ہی نہیں۔ملک کے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں تھامے دَر دَر بھٹکنے پر مجبور ہیں مگر نوکری ہے کہ ان تک پہنچتی ہی نہیں۔ خاندان کے خاندان اپنے بیٹوں کو نوکریاں نہ ملنے پر مجبور ی و بے کسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔ملازمت کے خواہشمند نوجوان درخواستیں دے دے کر نا امید ہو جاتے ہیں مگر رشوت، اقربا پروری کرنے والے سیٹوں پر ملازمت حاصل کر لیتے ہیں۔ جو ووٹ ڈالتے ہیں اور ہمدردری رکھتے ہیں ان کے لئے شاید نوکریوں کا فقدان ہے۔

Inflation

Inflation

مہنگائی اس قدر ہو گئی ہے کہ لوگوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے مگر ارباب اس طرف توجہ کم اور آئی ایم ایف کی رضامندی کی طرف زیادہ دیکھتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔شہرِ قائد میں ایک گھر کے بجلی کا بل نہ چاہتے ہوئے بھی چھ ہزار سے کم نہیں آتا ، اب آپ خود ہی بتائیں کہ اگر کوئی شخص مبلغ تیرہ ہزار کی نوکری کرتا ہے تو اُس میں سے چھ ہزار صرف بجلی کے بل کی مَد میں ادا کر دے گا تو باقی اخراجات کہاں سے پورے کرے گا۔ مسندِ اقتدار والے اس طرف توجہ کم رکھتے ہوئے اپنی پالیسی کو ہی عملی جامہ پہنانے میں محو ہیں۔ جبکہ عوام بیچاری خوار پِھر رہی ہے۔ عوام کے لئے دال دلیہ ہی پورا کرنا مشکل عمل ہو چکا ہے مگر ہمارے یہاں سب ایک دوسرے پر الزام تراشیوں میں اپنا وقت برباد کر رہے ہیں۔ اسی طرح پانچ سال پورے ہو جائیں گے پھر ووٹ کا زمانہ آ جائے گا ، اور پھر کیا ہے عوام ایک مرتبہ پھر سے اپنے دُکھ درد بھلا کر اپنا نمائندہ چننے میں مشغول ہو جائیں گے۔کیا کہا جائے اپنے ارباب کے بارے میں! لیجئے اسد رضا صاحب کا شعر ہی ملاحظہ کر لیں۔

اقتداری نشہ ہی کہیئے اسے
بہکی بہکی سے ہے قیادت اب

رہنما کرتے ہیں بس بھلا اپنا
آہ بھٹکی ہوئی سیاست اب

ووٹ کی سیاست نے ہمارے ملک کے ارباب کو اتنا بے ضمیر بنا دیا ہے کہ وہ طاقت اور دولت کے بے جا استعمال سے عام آدمی کی آزادی کو خرید لینا چاہتے ہیں، ضمیر فروشی بڑھتی جا رہی ہے، قانون کا احترام ختم ہوتا جا رہا ہے، آخر کیا وجہ ہے کہ جرائم میں روز افزوں اضافہ ہوتا ہوا دیکھا جاتا ہے، (یہ تو بھلا ہو ہماری پاک افواج کا انہوں نے ملک بھر میں آپریشن ضربِ عضب کے ذریعے امن و امان قائم کیا ) وگرنہ یہاں جو حالات تھے اُس سے کون واقف نہیں۔سوال یہ ہے کہ پاکستانی اخلاقیات کا تصور پوری طرح خام ہو چلا ہے؟ ہم سب کو اب سوچنے کی ضرورت ہے اور بہتری کی جانب پیش قدمی کی بھی۔

Politics and political thought

Politics and political thought

ایسا محسوس ہو تا ہے کہ جیسے ہماری سیاست اور سیاسی لوگوں کی سوچ اور اقدار ہر گزرتے دن کے ساتھ تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں۔ اقتدار اور کرسی کے لالچ میں ہمارے لوگ اس قدر بہک گئے کہ انہیں آگے پیچھے کچھ دکھائی اور سنائی نہیں دیتا ہے اور تقاریر کا اندازہ تو آپ سب لوگ روزانہ ہی ٹاک شوز میں اور دیگر پروگراموں میں دیکھ ہی رہے ہیں کہ کس قدر غیر معیاری ہوتا جا رہا ہے کہ اب تو ہر عام آدمی شرمسار ہو رہا ہے۔ اس معاملے میں اپنے عہدہ کے وقار کا لحاظ کئے بغیر بیانات دیئے جا رہے ہیں جس سے ملک کے اعلیٰ ترین عہدوں کی عظمت مجروح ہو رہی ہے۔سندھ میں بھی اب لفظی جنگ میں شدت آئی ہوئی ہے۔

بیانات دینے سے پہلے اپنے جوش و جنون کو ایک طرف رکھ کر ملک کی بہتری کے لئے سوچ سمجھ کر بیانات دیئے جائیں تو میرے خیال میں بہتر ہوگا۔لوگ کہتے ہیں کہ آج سیاست ایک کاروبار بن گئی ہے جس میں لاکھوں خرچ کرو اور کروڑوں کمائو کا فارمولہ چلتا ہے۔ عوامی مسائل ملک کی ترقی، خوشحالی سب ثانوی بلکہ اس سے بھی کم درجہ کی چیز بن کر رہ گئی ہیں۔ تقریباً پارٹیاں اپنی اَنا اور بقاء کے لئے دوسرے پر کیچڑ اچھالنا اپنا فرضِ عین سمجھ رہی ہے اور ملک و عوام کے مسائل کی تو ان کی نظروں میں کوئی وقعت ہی نہیں رہی۔ یہ حالات جمہوریت کے لئے انتہائی خطرناک ہیں اس رُجحان کو بدلنا ہوگا ۔تبھی جا کر عوام میں خوشحالی آئے گی۔

Jawed Siddiqi

Jawed Siddiqi

تحریر: محمد جاوید اقبال صدیقی