جنوبی کوریا: کوریا کے ایک شخص کو اس وقت شدید حیرت کا سامنا ہوا جب نیٹ فلِیکس کی مشہور سیریز ’’اسکوئیڈ گیم‘‘ میں کسی نے اس کا نمبر فرضی سمجھ کر دکھایا لیکن وہ اصلی نکلا اور اب یہ حال ہے کہ اسے روزانہ ہزاروں کالیں موصول ہورہی ہیں جن کی تعداد روزانہ چار ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
کوریا میں بچوں کے مقابلے پر بننے والی ’اسکوئڈ گیم‘ نامی سیریز اس وقت بہت مقبول ہورہی ہے۔ تاہم اس میں بچوں کے کھیل کو ’مارو یا مرجاؤ‘ جیسے خوف ناک گیم میں بدلا گیا ہے جس میں جیتنے والے کو پونے چار کروڑ ڈالر کی رقم ملے گی۔
بقا و فنا پرمبنی اس گیم میں ایک نمبر دکھایا گیا جسے ناظرین نے نوٹ کیا اور اس پر کالیں شروع کردیں اور اب حال یہ ہے کہ جنوبی کوریا میں ایک صدارتی امیدوار نے اس کی قیمت لگادی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس فون نمبر کے 85 ہزار ڈالر ادا کرنے کو تیار ہیں۔
شوبزویب سائٹ ورائٹی کے مطابق ’اسکوئڈ گیم‘ اس وقت دنیا کے چارٹ پر بہت مقبول ہورہی ہے۔ اس میں شریک درجنوں افراد کئی مراحل سے گزرتے جاتے ہیں اور مرتے جاتے ہیں۔ آخری مقام تک پہنچنے والا فرد ساڑھے پانچ ارب پاکستانی روپے کا حق دار بن جاتا ہے تاہم یہ ایک فرضی گیم پر مبنی فلم سیریز ہے ناکہ حقیقی گیم شو ہے۔
اس کی پہلی قسط میں مقابلے میں شریک افراد کو آٹھ نمبروں پر مشتمل کارڈ دیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے ایک نمبر فلم میں دکھایا گیا ہے جو لاشعوری طور پر جنوبی کوریا کے صوبے چیئنگائی کے ایک نامعلوم شخص کا ہے۔ اس نے بتایا کہ یہ اس کا نمبر ہے جو گیم سیریز کی فلم سے اتنا مقبول ہوا ہے کہ اب اسے روزانہ ہزاروں کالیں موصول ہوتی ہیں۔
اس کے بعد جنوبی کوریا کی قومی انقلابی پارٹی کے اعزازی سربراہ ہو کیونگ یونگ نے فیس بک پر یہ نمبر خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے 10 کروڑ کوریائی وون دینے کے لیے تیار ہیں جو 85 ہزار امریکی ڈالر کے لگ بھگ ہے۔