ہیلسنکی: فن لینڈ میں ایک طویل تحقیق کے بعد ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ زیادہ دیر تک ٹی وی، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ پر کارٹون فلمیں وغیرہ دیکھنے والے چھوٹے بچے صرف پانچ سال کی عمر میں کئی طرح کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔
یہ تحقیق ہیلسنکی سینٹرل ہاسپٹل میں بچوں کی نفسیاتی معالج، ڈاکٹر جولیا پاوونن کی سربراہی میں 2011 سے 2017 تک کی گئی۔
اس دوران 18 ماہ (ڈیڑھ سال) سے پانچ سال کے 699 بچوں میں ٹی وی، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے روزانہ استعمال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش بھی کی گئی کہ یہ آلات ان بچوں کے مزاج پر کیسے اثرات مرتب کرتے ہیں۔ اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ 18 ماہ کے 23 فیصد بچے، جبکہ پانچ سال عمر کے 95 فیصد بچے روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ وقت ان آلات کے سامنے گزارتے ہیں؛ جو عالمی ادارہ صحت کی مقرر کردہ حد سے زیادہ ہے۔
بتاتے چلیں کہ عالمی ادارہ صحت نے بچوں کےلیے ٹی وی، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ دیکھنے (اسکرین ٹائم) کی زیادہ سے زیادہ روزانہ حد ایک گھنٹہ (60 منٹ) مقرر کی ہے۔
18 ماہ کی عمر میں بچوں کا روزانہ اوسط اسکرین ٹائم 32 منٹ تھا، جو پانچ سال کی عمر تک بڑھتے بڑھتے 114 منٹ (تقریباً 2 گھنٹے) روزانہ پر پہنچ گیا۔
ان کے برعکس وہ بچے جو ٹی وی، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ پر روزانہ گھنٹوں ویڈیو گیم کھیلنے کے عادی تھے، ان میں ایسے کوئی نفسیاتی مسائل سامنے نہیں آئے۔
ماہرین نے دریافت کیا کہ کارٹون فلمیں وغیرہ دیکھنے کے لیے ٹی وی، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ اسکرین کے سامنے زیادہ وقت گزارنے والے بچوں میں کئی طرح کے نفسیاتی مسائل واضح طور پر دیکھے گئے۔ مثلاً:
بدمزاجی، خوف، اضطراب اور ڈپریشن جیسے جذباتی مسائل؛
برتاؤ کے مسائل، جیسے کہ مخالفانہ رویہ، بات بات پر جھگڑا کرنا اور غصے پر قابو پانے میں شدید مشکل وغیرہ؛ اور
توجہ کے مسائل، بالخصوص ردِعمل والا مزاج، بیک وقت کئی طرح کے خیالات میں الجھے رہنا اور توجہ مرکوز کرنے میں پریشانی۔
یہ دریافت اس لحاظ سے اہم ہے کیونکہ ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ ہر عمر کے بچوں اور بڑوں میں اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ استعمال کرنے کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’بی ایم جے اوپن‘‘ کی ویب سائٹ پر چند روز پہلے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں ڈاکٹر پاوونن اور ان کے ساتھیوں نے ہر خاص و عام کو مشورہ دیا ہے کہ بطورِ خاص چھوٹی عمر کے بچوں کو ٹیلی ویژن، کمپیوٹر، اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ اسکرین کے سامنے زیادہ دیر بیٹھنے نہ دیں بلکہ انہیں دوسری مصروفیات کے زیادہ مواقع فراہم کریں تاکہ وہ چھوٹی عمر میں نفسیاتی مسائل سے محفوظ رہیں۔