لاہور (جیوڈیسک) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف تمام درخواستیں نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ بادی النظر میں بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ حکومت کی نااہلی ہے۔ حکومت کم از کم سنگل فیز استعمال کرنے والوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن بنائے۔
چیف جسٹس نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیا ر کیا کہ حکومت بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کر رہی۔ وزارتِ بجلی و پانی کی طرف سے بتایا گیا کہ حکومت بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس حوالے سے بڑے منصوبوں کا افتتاح ہو چکا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بجلی کی پیداوار میں اضافہ اور چوری میں کمی ہوئی ہے لیکن بارہ بارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ناقابل قبول ہے۔ حکومت کم از کم سنگل فیز استعمال کرنے والوں کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن بنائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بجلی کی چوری رکنی چاہیے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے لائف سٹائل بدلنے کی ضرورت ہے۔ مغرب کے بعد شاپنگ اور فنکشن ختم کرنے کے فوائد لوگوں کو بتائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ شادیوں میں ون ڈش کا قانون لاگو ہوا تو اس سے اور کچھ نہیں تو کم از کم سادگی ضرور آئی ہے۔