اسلام آباد (جیوڈیسک) اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کی حمایت کر دی، کہتے ہیں بار کونسلز کا کوئی بنیادی حق متاثر نہیں ہوا، اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کیخلاف درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، خارج کی جائیں۔ اٹارنی جنرل سلمان اسلم بٹ نے اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام سے بار کونسلز کا کوئی بنیادی حق متاثر نہیں ہوا۔
اس حوالے سے درخواستیں ناقابل سماعت ہیں، انہیں خارج کیا جائے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ پاکستان کے آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ نہیں ہے۔ عدالتوں نے بھی اپنے فیصلوں میں کبھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تسلیم نہیں کیا۔ دنیا کے دستور میں بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کا کوئی تصور نہیں ملتا، اگر کسی ملک کے آئین کا بنیادی ڈھانچہ ہے بھی تو اس کا باقاعدہ ذکر کیا گیا ہے۔
بھارتی عدلیہ کے فیصلوں کے حوالوں پر اٹارنی جنرل کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے آئین میں بہت زیادہ فرق ہے، بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کا پاکستان میں من و عن اطلاق نہیں ہو سکتا۔ ایسا کرنا ہمارے آئین کی روح کے منافی ہوگا۔ اکیسویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کیخلاف درخواست پر سماعت کل سپریم کورٹ میں ہوگی۔