اکیسویں آئینی ترمیم پر ووٹنگ کل تک کیلئے موخر، مولانا فضل الرحمٰن ناراض

Maulana Fazlur Rehman

Maulana Fazlur Rehman

اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت کی جانب سے اکیسیویں آئینی ترمیم کیلئے بل قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے جس کی منظوری ایوان سے کل لی جائے گی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف بھی شریک ہوئے۔ فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے تحفظات دور کرنے کیلئے وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایوان کو اعتماد میں لیا۔ دوسری جانب تحفظات دور نہ ہونے پر مولانا فضل الرحمان نے اکیسویں ترمیم کی مخالفت کر دی ہے۔

حکومتی یقین دہانیاں بھی جے یو آئی (ف) کے سربراہ کو راضی نہ کرسکیں، مذاکرات کل پھر ہونگے۔ مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم سے ملاقات بھی متوقع ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے مدارس کے حوالے سے تحفظات دور نہ ہونے پر 21 ویں آئینی ترمیم کی کھل کر مخالفت کی۔ وزیراعظم کی ہدایت پر پرویز رشید اور اسحاق ڈار جے یو آئی سربراہ کو منانے ان کے چیمبر گئے اور تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی لیکن مولانا نہ مانے۔

جے یو آئی (ف) نے آرمی ایکٹ کے ترمیمی مسودے سے دہشتگردی کے لفظ کے ساتھ شامل مذہبی اور فرقہ وارانہ کے الفاظ نکالنے، مدراس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومتی پالیسی واضح کرنے اور مدارس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی مانگی ہے۔ اس سے پہلے جے یو آئی (ف) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں 21 ویں ترمیم پرکھل کر اعتراضات کئے گئے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک متنازع چیزوں کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ جلد بازی میں قانون پاس نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان منگل کے روز پھر مذاکرات ہوں گے جن میں تحفطات پر بات ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان کی وزیراعظم سے ملاقات بھی متوقع ہے۔