کراچی (جیوڈیسک) مالی سال دو ہزار بارہ میں کراچی فش ہاربر سے بتیس کروڑ روپے مالیت کی ماہی مصنوعات برآمد کی گئیں۔ اسی فیصد مصنوعات کی خریداری چین نے کی۔ کراچی فش ہاربر پر آجکل خاموشی چھائی ہوئی ہے کیونکہ ہاربر پر ان دنوں پابندی عائد ہے۔ اس موسم میں زیادہ تر برآمدی آڈرز فروزن فش کے ملتے ہیں۔ فریز کی ہوئی مچھلی کو خریدار کی ضرورت کے مطابق تیار کر کے روانہ کیا جاتا ہے۔
مچھلی کے علاوہ ان دنوں سیپیوں کی وہ اقسام بھی برآمد کی جاتی ہیں جسے عام عوام نے کھبی دیکھا بھی نہ ہو چین ان مصنوعات کی اچھی قیمت دیتا ہے لیکن وہاں ڈیوٹی بہت زیادہ ہے اسلئے اسے تیسرے ملک سے چین بھیجا جاتا ہے۔
حکومتی سطح پر معاملات طے کئے جائیں تو برآمدات کئی گنا بڑھ سکتی ہے۔ اسکے علاوہ مقامی سطح پر بھی ہاربر کے انتظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہاں وفاقی صوبائی اور ہاربر کی سطح پر قائم کئے گئے اداروں کے باوجود بنیادی سہولیات بھی میسر نہیں ہے۔