واشنگٹن(جیوڈیسک) ذرائع کے مطابق امریکا میں جاری شٹ ڈائون تیسرے ہفتے میں داخل ہو گیا ہے جس کے خلاف سینکڑوں افراد نے وائٹ ہاوس اور امریکی کانگریس کے سامنے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین کی جانب سے وائٹ ہاوس کے باہر لگے بیریئرز عبور کرنے کی کوشش کے دوران پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی اس معاملے کو ریپبلیکن یا ڈیمو کریٹ کے طور پر نہیں بلکہ امریکی بن کر دیکھیں اور امریکیوں کے لیے سوچیں۔ ادھر بین الاقوامی مالیاتی ادارے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارڈ نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ اگر اپنے قرضے ادا کرنے کے قابل نہ رہا تو دنیا پھر کساد بازاری کی جانب چل پڑے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اگر اپنے قرضے واپس نہ دے سکا تو دنیا بھر کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔
امریکہ کا قرض مقررہ حد تک پہنچ جائے گا اور اگر قرض لینے کی حد نہیں بڑھائی گئی تو سترہ اکتوبر کو امریکی حکومت کے پاس اپنے اخراجات کے لیے رقم ختم ہو جائے گی۔ کرسٹین لاگارڈ نے کہا کہ امریکہ کو قرضے لینے کی اپنی مقررہ حد میں فوری طور پر اضافہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ بے یقینی اور امریکی ضمانتوں پر عدم اعتماد دنیا بھر میں معاشی بحران شروع کر سکتا ہے۔
اس سے پہلے عالمی بینک کے صدر جم یونگ کم نے خبردار کیا تھا کہ حکومتی قرض کی حد میں اضافے کے بحران کی وجہ سے امریکہ کے لیے ایک خطرناک وقت چند ہی دن دور رہ گیا ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ کے صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ وہ رپبلکن پارٹی سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں لیکن رپبلکنز کی جانب سے قرضوں کی حد میں اضافے اور حکومتی سرگرمیوں کی بحالی کے بدلے میں پالیسی رعایت کا مطالبہ بھتہ خوری کے مترادف ہے۔
اس پر ایوان نمائندگان میں رپبلکن پارٹی کے سپیکر جان بوہینر نے کہا تھا کہ صدر کا یہ موقف کہ وہ اس وقت تک رپبلکنز سے بات نہیں کریں گے جب تک وہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے، زیادہ دیر تک برقرار رہنے والا نہیں اور قرض کی حد کے معاملے پر بات چیت میں یہ معاملہ ضرور زیرِ بحث آنا چاہیے کہ قوم کیسے اپنے ذرائع سے کہیں زیادہ خرچ کر رہی ہے۔