ہنوئے (جیوڈیسک) امریکا اور فرانس کے خلاف جنگی فتوحات رقم کرنے والے ویت نام کے جنرل وو نگوین جیاپ انتقال کر گئے ہیں۔ جنرل وو نگوین جیاپ 25 اگست 1911 کو پیدا ہوئے تھے۔ نگوین جیاپ کا شمار گزشتہ صدی کے نامور عسکری کمانڈروں میں ہوتا ہے۔ خود سے کہیں بہتر مغربی افواج کے خلاف ان کی کامیابیوں نے دنیا بھر میں مغربی نو آبادیاتی کنٹرول کو ختم کرنے میں مدد دی اور ویت نام میں کمیونسٹ حکومت کی بنیاد بھی رکھی۔ جیاپ کو ویت نام میں ایک لیجنڈ کی حیثیت حاصل رہی ہے۔
ان کا قد چھوٹا تھا لیکن وہ مضبوط جسامت کے مالک تھے۔ انہیں انقلابی رہنما ہوشی منھ کے بعد ویت نام کا دوسرے نمبر کا لیڈر خیال کیا جاتا رہا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مرخین کی نظر میں جیاپ ایک ایسے جنرل تھے جن کا شمار مونٹگمری، رومیل اور میک آرتھر جیسے بڑے ناموں کے ساتھ ہوتا ہے۔ ناقدین انہیں ایک ایسا سنگدل قرار دیتے تھے جو اپنی افواج کی وسیع تر ہلاکتیں قبول کرنے پر بھی تیار رہتے تھے۔
تاہم ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ حکمت عملی تشکیل دینے کے لیے ان کی صلاحیت اور دانش مندانہ حربوں کی بدولت ہی انہوں نے کہیں زیادہ وسائل رکھنے والے دشمنوں کے خلاف جنگیں جیتیں۔ جنرل وو نگوین جیاپ کا کہنا تھا کہ ”آزادی کے لئے لڑنے والی کسی بھی فوج کے پاس اپنے مقاصد کے حصول کے لئے ایک ایسی تخلیقی توانائی ہوتی ہے دشمن جس کی توقع نہیں کر سکتے اور نہ ہی اس کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
واضع رہے کہ فرانس کو ویت نام میں 1954 کی دیان بیان فو جنگ میں شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف دنیا کی اس دوسری بڑی نو آبادیاتی طاقت کا زوال شروع ہوا بلکہ دنیا بھر میں نو آبادیاتی کنٹرول کے خاتمے کی راہ ہموار ہوئی۔ دو دہائیوں بعد جیاپ نے اس وقت کے جنوبی ویت نام میں فرانس سے بھی بڑی عسکری طاقت امریکا کو شکست دی۔ اس کے بعد ویت نام میں 38 سالہ کمیونسٹ دور حکومت شروع ہوا جو آج بھی جاری ہے۔ گوریلا لڑائی کے موضوعات پر جیاپ کی کتابیں دنیا بھر میں بائیں بازو کے طبقے اور شدت پسندوں میں مقبول ہیں۔