واشنگٹن (جیوڈیسک) دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ڈرون امریکا کے لیے موثر ہتھیار ثابت ہوا ہے مگر یہ مکمل اعتبار کے قابل نہیں ۔ ایک دہائی میں چار سوسے زائد ڈرون حادثات سے امریکا کو کروڑوں ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔
جبکہ ماہرین نے اس کی کمرشل پروازیں شروع کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ زمین پر تباہی پھیلانے والے سیکڑوں امریکی ڈرونز اپنی موت آپ مرچکے ہیں۔امریکی اخبار نے انفارمیشن ایکٹ کے تحت حاصل کردہ خفیہ دستاویز کے حوالے سے بتایا ہے۔
کہ سن 2001 سے گزشتہ سال کے آخر تک 400 سے زائد امریکی ڈرونز حادثات کا شکار ہوچکے ہیں۔ ان حادثات کو نقصان کے اعتبار سے دو کیٹیگریز میں رکھا گیا ہے۔ بڑی تباہی جس میں دو ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا اسے کلاس اے جبکہ پانچ لاکھ امریکی ڈالر سے دو ملین ڈالر تک کے نقصان کو کلا س بھی میں قرار دیا گیا۔
بڑے نقصانات والے حادثات کی تعداد 194 ہے۔ان میں سے نصف واقعات عراق اور افغانستان کے جنگ زدہ دعلاقوں میں پیش آئےجب کہ 6 حادثات پاکستان میں بھی ہوئے ۔ دو ڈرون جیکب آباد کے قریب گرے جبکہ دیگر چار مقام کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں۔
پاکستان میں پیش آئے حادثات کی نوعیت سے اتنا اندازہ ضرور ہوتاہے کہ یہ ملکی اڈوں سے ہی پرواز کررہے تھے۔ ڈرون کے چند خوفناک حادثات میں سے ایک افغانستان میں 2001 میں میں پیش آیا۔ جب ایک ڈرون طیارہ دوران پرواز سی ون تھرٹی کارگو طیارے میں جاگھسا۔
2011 ہی میں جلال آباد کے رہائشی علاقے میں ڈرون خرابی کی وجہ سے گھروں پر جاگرا جس سے وہاں آگ بھڑک اٹھی۔امریکی حکام کا یہ دعویٰ ہے کہ آج تک ڈرون کے چار سو سے زائد حادثات میں کوئی جانی نقصا ن نہیں ہوا۔ ڈرون کے حادثات جنگ زدہ علاقوں تک محدود نہیں ۔ عام شہری علاقوں میں بھی درجنوں ڈرون گرچکے ہیں۔
امریکا کے اندر ہی ڈرون گرنے کے پچاس حادثات پیش آچکے ہیں۔ ڈرون کے حادثات کی وجوہات میں آپریٹرز کی غلطی ،سیٹلائٹ رابطہ منقطع ہونا، ٹیکنیکل خرابی، خراب موسم اور دیگروجوہات شامل ہیں ۔ 2010 میں قندھار میں تقریباچار ملین ڈالر مالیت کا ایک ڈرون اس وجہ سے حادثے کا شکار ہوا کہ اس کی آپریٹرز کو یہ اندازہ ہی نہ تھا کہ وہ ڈرون کو الٹا اڑارہی ہیں۔
جبکہ ایک اور اسی طرح کی غلطی کی وجہ سے ڈرون نے گول گول گھومنا شروع کردیا اور حادثے کا شکار ہوگیا۔ ان حادثات اور ڈرون کے ناقابل اعتبار ہونے کے باوجود امریکی کانگریس نے آیندہ سال سے امریکا میں ڈرون کی کمرشل پروازوں کی اجازت دیدی ہے۔
جس پر ماہرین کی جانب سے شدید تحفظات کا اظہار کیا جارہاہے۔ڈرون طیار کرنے والی کمپنی کے ماہرین کے مطابق حادثات کی تعداد کم ہونے کے باجود بنا پائلٹ طیاروں کو کبھی مکمل محفوظ تصور نہیں کیا جاسکتا۔ جبکہ مختلف ڈرونز میں بوئنگ 757 کے پروں جتنے لمبے پر والے اور ایک پاؤنڈ سے 10ٹن وزنی ڈرونز بھی شامل ہیں۔ جو حادثے کی صورت میں بڑی تباہی کا سبب بن سکتے ہیں۔