واشنگٹن (جیوڈیسک) مشیرِ خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں امریکا ڈرون حملوں پر پاکستان کا موقف سمجھ چکا ہے، امید ہے اس سال کے آخر تک ان حملوں میں واضح کمی آئے گی، لیکن امریکا کی جانب سے با ضابطہ اعلان متوقع نہیں ہے۔
مشیر خارجہ نے امریکی صدر باراک اوباما اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ملاقات کی تفصیلات بتائیں۔ سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ مغربی میڈیا میں پاکستان کے خلاف لابی مصروف عمل ہے اور یہ لابی پاکستان کا تاثر منفی انداز میں پیش کر رہی ہے۔ڈرون حملوں سے متعلق سوال پرسرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ڈرون کامسئلہ اٹھانے سے حملوں میں واضح کمی آئی ہے اور اس پر بین الاقوامی سطح پر بات ہو رہی ہے۔ امریکا نے ڈرون حملے روکنے سے متعلق کوئی باقاعدہ اعلان تو نہیں کیا ہے لیکن امید ہے اس سال کے آخرتک حملے نمایاں طور پر کم ہوجائیں گے۔
پاکستان میں جاری حکومت طالبان مذاکرات کے حوالے سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ اے پی سے کے فیصلے کے مطابق حکومت مذاکرات کی حامی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا کو معلوم ہے کہ مذاکرات کرنا کوئی سیدھا سادہ معاملہ نہیں ہے۔2014 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے سوال پر سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ امریکا اور افغانستان کا باہمی معاملہ ہے۔ پاکستان اس پر کوئی رائے نہیں دے سکتا۔
پاک بھارت تعلقات پر انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری آئے لیکن جب تک دونوں ممالک کے درمیان کشمیر جیسے بنیادی مسائل حل نہیں ہوجاتے تعلقات میں بہتری نہیں آ سکے گی۔ امریکا کو اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔