واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے مصر کی بیشتر فوجی امداد معطل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے تاہم انسداد دہشت گردی اور جزیرہ نما سینا میں سکیورٹی سے متعلق مصری حکومت کی امداد جاری رہے گی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی وائٹ ہاس میں قومی سلامتی معاملات کی ترجمان کیٹیلن ہیڈن نے مصر کی امداد معطل کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان باتوں میں کوئی صداقت نہیں کہ امریکا مصر کی تمام فوجی امداد معطل کر رہا ہے۔ ہم امداد سے متعلق مصر سے تعلقات کے بارے قومی پالیسی کا اعلان جلد کر دیں گے۔
واضع رہے کہ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اس سے قبل ایک اعلی امریکی عہدیدار نے کہا تھا کہ امریکا مصر کی فوجی امداد معطل کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ تاہم دہشت گردی کے خلاف جنگ اور مصر میں دیگر امریکی مفادات کے تحفظ کی خاطر دی جانے والی امداد کو نہیں روکا جائے گا۔ صدر اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے موقع پر یہ واضح کر دیا تھا کہ مصر کی امداد جاری رہے گی۔ بیان کے مطابق اس حوالے سے تفصیلی فیصلہ مستقبل قریب میں سامنے آ جائے گا۔
دوسری جانب مصر میں محمد مرسی کی اقتدار سے بے دخلی اور فوجی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ امریکا مصر کی فوجی امداد معطل کرتے ہوئے اسے جمہوریت کی بحالی سے مشروط کر دے۔ جولائی کے مہینے میں فوج نے اسلام پسند صدر محمد مرسی کا تختہ الٹ دیا تھا اور ملکی آئینی عدالت کے سربراہ کو عبوری صدر منتخب کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے مصر میں اسلام پسندوں نے احتجاج کا آغاز کیاجسے سکیورٹی فورسز نے طاقت کے استعمال کے ذریعے کچلنے کی کوشش کی ہے۔