واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے شام پر ممکنہ حملے کیلئے تیاریوں کو حتمی شکل دینی شروع کردی ہے، امریکا کا ایک اور جنگی جہاز بحیرہ احمر میں بھیج دیا گیا ہے۔امریکا نے شام پر حملے کی تیاریوں کے سلسلے میں جنگی بحری جہاز نمی ٹیز بحیرہ احمر میں پہنچا دیا ہے۔ یہ دنیا کے سب سے بڑے جنگی جہازوں میں سے ایک ہے جس پر 85 لڑاکا طیاروں کی گنجائش ہے۔ بحیرہ احمر میں امریکا کے 4 جنگی جہاز پہلے سے موجود ہیں۔ یہ تمام جہاز ان 5 امریکی جنگی جہازوں کے علاوہ ہیں جو بحیرہ روم میں شام کی سرحد کے نزدیک موجود ہیں۔
دوسری جانب روس نے بھی بحیرہ اسود سے اپنا بحری جاسوس جہاز شام کے ساحل پر پہنچا دیا ہے۔ اس سے پہلے روس اپنا جنگی بحری جہاز اور آب دوز شکن جہازاس علاقے میں تعینات کر چکا ہے۔ اقوام متحدہ میں شام کے سفیر بشار جعفری نے اقوام متحدہ کے نام خط میں لکھا ہے کہ شام کے خلاف امریکی جارحیت کو روکنے کیلئے عالمی ادارہ اپنا کردار ادا کرے۔ ادھر شامی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شام پر ممکنہ امریکی فوجی حملہ القاعدہ اور اس کی ذیلی تنظیموں کی مدد کرنے کے مترادف ہوگا۔روس اور چین نے ایک بار پھر شام پر حملے کی تجویز کو رد کردیا ہے جبکہ برطانیہ کا کہنا ہے کہ شام کے معاملے پر پارلیمنٹ سے دوبارہ رجوع کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
مصر اور عالم اسلام کی مشہور جامعہ الازہر نے شام پر امریکا سمیت کسی بھی بیرونی حملے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملے کو عرب اور اسلامی ملک کے خلاف جارحیت سمجھا جائے گا۔ نیٹو کے سیکریٹری جنرل راسموسن نے کہا ہے کہ انھیں ذاتی طور پر یقین ہے کہ صدر بشار الاسد کی حکومت کیمییائی ہتھیاروں کے استعمال کی ذمے دار ہے۔