واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر براک اوباما نے لیبیا میں کشیدگی کا ذمہ دار برطانیہ اور فرانس کو قرار دیتے ہوئے لیبیا میں مداخلت کی حمایت کرنا غلطی تھی۔
اپنے ایک انٹرویو میں امریکی صدر براک اوباما کا کہنا تھا کہ 2011 میں لیبیا میں معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے لئے نیٹو افواج کی مداخلت کی حمایت میری غلطی تھی، میرا خیال تھا کہ برطانیہ، فرانس اور دیگر یورپین اتحادی لیبیا کی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے زیادہ بوجھ برداشت کریں گے لیکن اس وقت کے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ایسا نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے ہمارے ساتھ ایسا ہو رہا ہے کہ ہمیں مشکل صورت حال میں آگے کردیا جاتا ہے لیکن پھرغیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے خود کو اس کھیل سے علیحدہ کرلیا جاتا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر فرانسس اولاند اور برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ’پرتشدد اسلام‘ جیسے جملے استعمال کرتے رہے لیکن میں نے کبھی بھی ایسا نہیں کہا جس پر وہ کہتے کہ آپ ایسا (پرتشدد اسلام) کا جملہ کیوں استعمال نہیں کرتے جب کہ ریپبلکنز ایسا ہی کہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شام کے معاملے پر برطانوی پارلیمنٹ نے بشارالاسد کی حکومت کے خلاف فضائی کارروائی کو مسترد کرکے ’’ریڈ لائن‘‘ پر عمل درآمد نہ کرنے کے اپنے فیصلے کے حوالے سے اہم فیصلہ کیا جو انھوں نے بشارالاسد حکومت کے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے کیا تھا۔
براک اوباما کا کہنا تھا کہ انھوں نے برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو خبردار کیا تھا کہ اگرانہوں نے اپنے دفاعی بجٹ پر 2 فیصد خرچ نہیں کیا تو برطانیہ کے ساتھ ان کے تعلقات ختم ہو جائیں گے۔
امریکی صدر کے بیان پر سابق برطانوی وزیراعظم کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں براک اوباما کے بیان کو اس طرح لینا چاہیئے کہ لیبیا کو سنگین مسائل کا سامنا تھا اور یہی وجہ تھی کہ ہم نے اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کے ساتھ مل کر افریقی ملک میں امن کے لئے بہت محنت سے کام کیا۔