واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی بلوں کی ادائیگی کے لئے امریکی حکومت کے پاس رقوم میسر نہیں جن میں سود کی اس رقم کی ادائیگی بھی شامل ہے جو چین، جاپان اور بیرون ملک سرمایہ کاروں نے قومی بانڈز خرید کر اپنی تحویل میں رکھے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے متنبہ کیا ہے کہ قرضے کی حد میں توسیع کے ضمن میں وقت تیزی سے گزرتا جا رہا ہے جبکہ امریکہ نے یہ توقع ظاہر کی ہے کہ 17 اکتوبر تک قرضہ لینے کی حد بڑھا دی جائے گی۔ چین کے مالیات کے نائب وزیر، زہو گئانگ یا نے کہا ہے کہ یہ بات امریکہ کے لئے اہمیت کی حامل ہے کہ چینی سرمایہ کار امریکہ میں ایک ٹرلین ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کرکے عالمی معاشی بحالی کے کام میں حصے دار بنیں۔
دوسری جانب امریکا میں جاری شٹ ڈائون کو دوسرا ہفتہ شروع ہو چکا ہے لیکن ابی تک اس کے ختم ہونے کے آثار نظر نہیں آتے۔ وزیر دفاع چک ہیگل کے اس فیصلے کے بعد کہ دفاعی کارکنوں کو کام سے فارغ نہیں رکھا جا سکتا جو متعدد حکومتی اداروں میں اپنی خدمات سرانجام نہیں دے رہے تھے۔ جس کے بعد ساڑھے 3 لاکھ دفاعی کارکنان پیر کے دِن کام پر واپس آ چکے ہیں۔ ادھر ڈیمو کریٹ پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر براک اوباما اور کانگریس میں ان کے ری پبلیکن پارٹی کے ارکان اخراجات سے متعلق ترجیحات پر تعطل کا شکار ہیں جس کے باعث شٹ ڈان درپیش ہے۔
جبکہ قومی قرضے کی حد میں اضافہ اور صحت عامہ کی اہم اصلاحات پر عمل درآمد شروع ہو چکا ہے۔ وائٹ ہاس نے اس بات پر زور دیا ہے کہ قرض کی حد میں زیادہ اضافہ کیا جائے تا کہ 2014 کے اواخر سے پہلے اس میں دوبارہ اضافے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ تاہم، پیر کے دِن ایک اقتصادی مشیر نے یہ مشورہ دیا کہ وہ دو ہفتے کے مختصر اضافے پر رضامند ہوجائے، تاکہ اکتوبر کے وسط تک کی ڈیڈلائن عبور کی جاسکے۔ ری پبلکینز اس بات کے خواہاں ہیں کہ مسٹر اوباما کے صحت عامہ کی نگہداشت کے پیکیج یا تو ختم کیا جائے یا پھر اس میں تاخیر کی جائے، تاہم صدر کا اصرار ہے کہ بغیر شرائط کے اخراجات کا سمجھوتا منظور کیا جائے اور قرضے کی حد میں توسیع کی جائے۔