واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا میں شٹ ڈائون کا معاملہ حل نہ ہو سکا۔ تیسرے روز بھی کئی حکومتی اداروں میں ویرانی چھائی رہی۔ معاملہ حل نہ ہونے پر صدر اوباما نے ملائیشیا اور فلپائن کا دورہ بھی منسوخ کر دیا۔ آرمی چیف کا کہنا ہے کہ شٹ ڈائون سے امریکی فوج کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق امریکی تاریخ میں سترہ سال بعد ہونے والے شٹ ڈائون سے لاکھوں افراد بغیر تنخواہوں کے چھٹیوں پر جا چکے ہیں۔ میوزیم، تفریح گاہیں، نیشنل پارک، مجسمہ آزادی اور دیگرسیاحتی مقامات سمیت کئی سرکاری دفاتر بند ہو چکے ہیں۔
واشنگٹن ڈی سی میں یادگار عمارتوں اور وفاقی دفاتر کے باہر نوٹس لگا دیئے گئے ہیں۔ وال سٹریٹ جرنل اور دیگر کاروباری علاقوں میں سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حکومت کو شٹ ڈائون کے باعث روزانہ 300 ملین ڈالرز نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ ادھر امریکی آرمی چیف کا کہنا ہے کہ شٹ ڈائون سے فوج کے روزمرہ کے معاملات متاثر ہو رہے ہیں۔
دوسری جانب ری پبلکن اور ڈیمو کریٹس کے درمیان فنڈز کے معاملے پر ڈیڈ لاک برقرار ہے۔ صدر اوباما کی کوششوں کے باوجود معاملہ طے نہیں ہو سکا۔ صدر اوباما کا کہنا ہے ری پبلکن نے حکومت کو یرغمال بنا لیا ہے جبکہ ری پبلکن کا کہنا ہے کہ یہ بل افورڈ ایبل کئیر نہیں ”اوباما کئیر بل” ہے جسے کسی صورت منظور نہیں ہونے دیں گے۔