امریکی دفترِ خارجہ کی جانب سے جماعت پر ثبوت کے بغیر دہشتگرد ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔ حافظ سعید

Hafiz Saeed

Hafiz Saeed

پیرس (عاصم ایاز سے) جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید نے امریکی دفترِ خارجہ کی جانب سے غیر ملکی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں ترمیم کے بعد اپنی جماعت اور اس سے منسلک تین تنظیموں کو دہشتگرد قرار دیے جانے کے فیصلے کو بھارتی ڈکٹیشن قرار دیا ہے۔

حافظ سعید نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان الزامات کا ثبوت پیش کرے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ سعید کا کہنا تھا کہ امریکہ نے چند سال پہلے بھی ان پر الزامات لگا کر ان کے سر کی قیمیت مقرر کی تھی لیکن وہ اس کے ثبوت پیش نہیں کرسکا اور اب ایک مرتبہ پھر امریکی دفترِ خارجہ کی جانب سے ان کی جماعت پر ثبوت کے بغیر دہشتگرد ہونے کا الزام لگایا گیا ہے۔

’ بھارت ہم سے پریشان ہے اور بھارت ہی کی ڈکٹیشن پر ہمارے خلاف فیصلہ کیا گیا۔ اگر ان کے پاس ثبوت ہے تو پیش کریں اگر نہیں تو اپنے رویے کو تبدیل کریں اور اگر نہیں کر سکتے تو بھاڑ میں جائیں۔‘

امریکی وزارتِ خارجہ نے لشکر طیبہ کے دو اعلیٰ رہنماوں نذیر احمد چوہدری اور محمد حسین گل کو بھی بین الاقوامی دہشگرد قرار دیا ہے۔

اس فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے حافظ سعید کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک شخص ریٹائرڈ ہے اور کوئی کام کرنے کے قابل نہیں۔ ان کا موقف ہے کہ 80 سال کے ایک شخص کو دہشتگرد قرار دے کر امریکہ جماعت الدعوۃ کو بدنام کرنے کی سازش کر رہا ہے جس پر اسے شرم آنی چاہیے۔

جماعت الدعوۃ کے امیر کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم فوجی آپریشن سے بے گھر ہونے والے پاکستانیوں کے مدد کے لیے کام کر رہی ہے اور تعلیم کے شعبے میں ان کی خدمات ہیں۔ ابھوں نے بتایا کہ پاکستان کی عدالتیں ان کی جماعت کو شفاف قرار دے چکی ہیں اور یہ فیصلہ ہی ان کے لیے محترم ہے۔

“بھارت ہم سے پریشان ہے اور بھارت ہی کی ڈکٹیشن پر ہمارے خلاف فیصلہ کیا گیا۔ اگر ان کے پاس ثبوت ہے تو پیش کریں اگر نہیں تو اپنے رویے کو تبدیل کریں اور اگر نہیں کر سکتے تو بھاڑ میں جائیں۔”

’پاکستان کی عدالتوں نے اپنے فیصلوں میں لکھا ہے کہ جماعت الدعوۃ پر کوئی پابندی نہیں۔ ملک کے اندر اس کا کردار صاف اور شفاف ہے۔ ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے۔ یہ فیصلے ہمارے لیے محترم ہے۔ امریکہ کا فیصلہ ہمارے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔‘

امریکہ اس سے پہلے جماعت الدعوۃ کے رہنما حافظ سعید کو بھی دہشتگرد قرار دے چکا ہے اور انھیں پکڑوانے کے لیے ایک کروڑ کا انعام بھی رکھا گیا تھا۔

حافظ سعید کا کہنا تھا ’ہم نے اقوام متحدہ میں دو مرتبہ کیس دائر کیا، کئی بار یاد دہانی کروائی لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ہم نے لکھا کہ کس بنیاد پر امریکہ ہمیں دہشتگرد قرار دے رہا ہے۔ اس پر فیصلہ کرو کیونکہ ہماری عدالتیں تو فیصلہ کر چکیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ ہو یا بھارت ہماری عدالتوں کو کوئی مانتا ہی نہیں۔‘

جن چار تنظیموں کو غیرملکی دہشتگرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے ان میں جماعت الدعوۃ کے علاوہ انفال ٹرسٹ تحریک حرمت رسول اور تحریک تحفظ قبلہ اول شامل ہیں۔ امریکی دفترِ خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ چاروں تنظمیں دراصل لشکر طیبہ ہی کے محتلف نام ہیں۔