تحریر: پروفیسر رفعت مظہر ہم تو سمجھتے تھے کہ صرف ہمارے کپتان صاحب ہی یوٹرن کے ماسٹر بلکہ ہیڈماسٹر ہیںلیکن آصف زرداری تو اُن کے بھی اُستاد نکلے ۔کپتان صاحب کے سیاست میں دھوم دھڑکے سے ”اِن” ہونے سے پہلے ہم یوٹرن کاسہرا ہمیشہ الطاف بھائی کے سَرباندھتے رہے ۔اُن کے یوٹرن کی مدت محض چند گھنٹوںپر محیط ہوا کرتی تھی ۔وہ صبح اگرفوج کے خلاف بڑھکیںلگاتے تودوپہر کویوٹرن لیتے ہوئے صرف معافیاں ہی نہیںمانگتے بلکہ منتوںترلوں پراُتر آتے ۔الطاف بھائی کے چاہنے والے جب اُن کی تقریردِل پزیر کی توجیحات ڈھونڈھ رہے ہوتے تو،عین اُس وقت الطاف بھائی یہ کہتے ہوئے یوٹرن لے لیتے کہ
بَک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھے خُدا کرے کوئی
الطاف بھائی کی استعفوں پر یوٹرن کی تاریخ بہت طویل ۔کئی مرتبہ توہم نے خود سُنااور دیکھاکہ تقریر کی ابتداء میںوہ قیادت سے استعفا دیتے اوراختتام پر یوٹرن لیتے ہوئے استعفا واپس لے لیتے اِس لیے اب تو اُن کے استعفے کی دھمکی میںبھی ”وہ مزہ” نہیں رہاتھا ۔آجکل وہ بیچارے زباںبندی ہی نہیں”تصویربندی”کی بھی زَدمیں ہیں اورالیکٹرانک میڈیاخوش کہ اُن کی سات ،سات گھنٹوں پر مشتمل آڈیواور وڈیو”لائیو کوریج” دکھانے سے جان چھُٹی اور قوم نہ صرف اُن کے رُخِ روشن بلکہ سلطان راہی نما ”بڑھکوں” سے بھی محروم ۔ایم کیوایم کی بھوک ہڑتالوںکا بھی ”ظالموں” پرکَکھ” اثرنہیں ہوا۔
Imran Khan
کپتان صاحب کی ”یوٹرنز مارکیٹ” میں بہت مانگ ہے ۔ صرف پِپلیے اور لیگیے ہی نہیںاب تو ”سونامیے” بھی اُن کے ”یوٹرن” کے شدت سے منتظر رہتے ہیں ۔کپتان صاحب بھی اپنے چاہنے والوںکو ہرگز مایوس نہیںکرتے اورہردوسرے تیسرے دِن کوئی نہ کوئی یوٹرن ”پھڑکا” ہی دیتے ہیں۔چیئرمین نیب قمر الزماں چودھری کی تقرری کے موقعے پرخاںصاحب نے اُن کی دیانتداری پرسوال اٹھائے لیکن آجکل اُن کی چیئرمین نیب کی حمایت میںلنگوٹ کَس کر میدان میںاترنے کی ”کھڑکی توڑنمائش” جاری ہے ۔ وہ یوٹرن لیتے لیتے اتنے پختہ ہوچکے کہ اب تواُنہیںیہ بھی یادنہیں رہتاکہ اُنہوںنے کب ،کہاں اورکیوں یوٹرن لیا ۔یوںتو ہمارے اپوزیشن لیڈرسیّدخورشید شاہ بھی چھوٹی چھوٹی ” یوٹرنیاں” لیتے رہتے ہیںلیکن اُن کاسب سے بڑا یوٹرن اُس وقت سامنے آیاجب اُنہوںنے نوازلیگ کودوٹوک کہہ دیاکہ نیب کے مجوزہ ترمیمی آرڈیننس کی حمایت میںپیپلزپارٹی ہرگزووٹ نہیںدے گی حالانکہ وہ پچھلے چھ ،سات ماہ سے نیب کی صلاحیت ودیانت پرمتواتر سوال اٹھارہے تھے ۔
”ہاتھی کے پاؤںمیں سب کاپاؤں”کے مصداق جو یوٹرن بلوچ سردار آصف زرداری نے لیا اُس کاذکرتو گینیزبُک آف ورلڈریکارڈ میںدرج ہوناچاہیے ۔ہم نے اُن کی 16 جون 2015ء کی وہ تقریر ”بقلم خود” سُنی جس میںوہ پاک فوج پرگرجتے برستے ”تَڑیاں” لگارہے تھے ۔اُنہوںنے ہوشیار ،ہوشیار ،ہوشیار کی گردان کرتے ہوئے اپنی ”شیریںلَبی”کایوں مظاہرہ کیاکہ ”تُم نے تین سال بعد چلے جاناہے ،پھرہم نے ہی رہناہے”۔ اُنہوںنے یہ بھی فرمایاکہ ”ہم اینٹ سے اینٹ بجادیں گے”۔ زرداری صاحب کی اِن بڑھکوںکا تو فوج پررائی کے دانے کے برابر بھی اثرنہ ہواالبتہ خود اُنہوںنے پاکستان سے کھِسک جانے میںہی عافیت جانی ۔اب آٹھ ماہ بعدزرداری صاحب کوباہر بیٹھے بیٹھے یکلخت خیال آیاکہ اُنہیںتو افواجِ پاکستان سے” عشق” ہی بہت ہے ۔وہ اُٹھے اورملٹری ڈیری فارم کاسارا مکھن فوج کولگا دیا ۔کسی سیانے نے پوچھاکہ ملٹری ڈیری فارم کاہی مکھن کیوں؟توبلوچ سردارنے جواب دیا کہ اُن کا مکھن خالص ہوتاہے ۔۔۔۔ زرداری صاحب نے فرمایا” مسّلح افواج کے آپریشن ضربِ عضب سے ملک میں امن وامان کی صورت ِ حال بہتر ہوئی اوردہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میںنمایاں کامیابی ملی ۔
General Raheel
جنرل راحیل شریف کی قیادت بے خوف اورمدّبرانہ ہے ۔ہم سمجھتے ہیںکہ اِس نازک قومی موڑپر جنرل راحیل کا توسیع نہ لینے کااعلان قبل ازوقت ہے ۔اِس اعلان سے عوام کی اُمید،مایوسی میںبدلنے کاامکان ہے ۔فوج کی شاندار فتوحات کوسیاسی اختلافات اورموقع پرستی کی نذر نہیں کرناچاہیے ۔پوری قوم اورپیپلز پارٹی فوج کے شانہ بشانہ اِس عظیم جدوجہد میںدل وجان سے شریک ہے ۔مسلح افواج قومی جدوجہد کاہراول دستہ ہیں اورقوی اُمیدہے کہ جنرل راحیل کی بے خوف اور مدبرانہ قیادت میںبہت جلد یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک پہنچے گی ۔ملک کی سلامتی اوراستحکام کے لیے فوج کے شاندار کردارپر قوم کوفخر ہے”۔ہم حیران اورالیکٹرانک میڈیاکے بزرجمہر پریشان کہ اینٹ سے اینٹ بجادینے کی ”تڑیاں” لگانے والا اچانک منتوں،ترلوں پرکیوںاُتر آیا ؟۔کچھ نے اِس بیان کی ٹائمنگ کواہم قراردیا توکچھ پس منظرکی جستجومیں ٹامک ٹوئیاںمارتے نظرآئے ۔معروف صحافی صالح ظافرنے کہا”یہ معافی نامہ ہے ”اورحسن نثارنے اِسے” بھونڈی خوشامد” قراردیا ۔چڑیاوالے صاحب کے خیال میںیہ فوج سے معذرت کااظہار ہے جبکہ شہزادچودھری کے خیال میں زرداری صاحب نے توسیع کامعاملہ متنازع بنانے کی کوشش کی ہے ۔
ہم نے سوچاکہ جب پورے پاکستان کے ”بزرجمہر” زرداری صاحب کے بیان پربیک وقت”رَولا” ڈال رہے ہیں توکیوں نہ ہم بھی اپنی ارسطوانہ سوچ سے قوم کومستفید کریں۔آپ ذرا اِس بیان کی ٹائمنگ پرغور کریں،عین اُس وقت جب میاںنواز شریف کے اِس بیان(حکومتیں عوام کے ووٹوںسے بنتی ہیںلیکن اُنہیں توڑتاکوئی اورہے) پر طرح طرح کے تبصرے ہورہے تھے اورکہا جارہا تھاکہ سیاسی اورعسکری قیادت کے مابین کچھ ”گَڑبَڑ” ضرورہے ،زرداری صاحب نے فوج کے حق میںبیان داغ کرہمارے سپہ سالارکو یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ ”قدم بڑھاؤ راحیل شریف ۔ہم تمہارے ساتھ ہیں”۔ یہ نہ صرف اُن کی کرپشن کیسزسے جان چھڑانے کی ایک چال ہے بلکہ وہ نوازشریف سے بدلہ لینے کی کوشش بھی کررہے ہیں ۔
قارئین کویاد ہوگا کہ جب جون 2015ء میں زرداری صاحب نے فوج کے خلاف بیان دیاتو میاںصاحب نے اُن سے طے شدہ ملاقات منسوخ کردی تھی ۔اب وہ فوج کو”ہلاشیری” دے کربدلہ اتارنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اب کی باراُن کاسامنا ذرا”وکھری ٹائپ” کے لوگوںسے ہے ،ایسے لوگوںسے جونہ صرف دہشت گردی کو جَڑسے اکھاڑپھینکنے کے لیے پُرعزم بلکہ اُس سے بھی بڑے ناسور یعنی کرپشن کابھی بلاامتیاز خاتمہ چاہتے ہیںاِس لیے زرداری صاحب چاہے کچھ بھی کرلیں ،اُن کی دال گلتی نظرنہیں آرہی ۔