وائٹ ہاؤس (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں امن معاہدوں پر دست خط کردیے ہیں۔اس طرح ان دونوں ممالک کے اسرائیل کے ساتھ باضابطہ طور پر معمول کے تعلقات استوار ہوگئے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس تقریب کے میزبان تھے۔ انھوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہا کہ ’’ان معاہدوں سے پورے خطے میں جامع امن کے قیام کی بنیاد پڑے گی۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی اور امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان کے ساتھ الگ الگ امن معاہدوں پر دست خط کیے ہیں۔ان کے علاوہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی ’’معاہدہ ابراہیم‘‘ پر دست خط کیے ہیں۔
یواے ای ربع صدی کے بعد اسرائیل سے معمول کے تعلقات استوار کرنے والا تیسرا اور بحرین چوتھا ملک بن گیا ہے۔قبل ازیں عرب ممالک میں سے مصر اور اردن کے اسرائیل کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات استوار ہیں۔ مصر نے اسرائیل کے ساتھ 1979ء میں کیمپ ڈیوڈ میں امن معاہدہ طے کیا تھا۔اس کے بعد 1994ء میں اردن نے اسرائیل سے امن معاہدے کے بعد سفارتی تعلقات استوار کیے تھے۔
’’امن کا انتخاب‘‘ تقریب میں گفتگو کرتے ہوئے شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے بنیامین نیتن یاہو کاشکریہ ادا کیا کہ انھوں نے ان کے بہ قول ’’امن کا انتخاب‘‘ کیا ہے اور وہ فلسطینی علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دست بردار ہوگئے ہیں۔
اس معاہدے کے تحت اسرائیل نے اپنے مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع وادیِ اردن اور بعض دوسرے علاقوں کو ریاست میں ضم کرنے کے منصوبے سے دستبردار ہونے سے اتفاق کیا تھا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ان علاقوں کو صہیونی ریاست میں ضم کرنے کا اعلان کررکھا تھا۔ فلسطینی اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں میں اپنی آزاد ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت القدس ہو۔فلسطینی قیادت اس امن معاہدے کو مسترد کرچکی ہے۔
بحرینی وزیر خارجہ عبداللطیف الزیانی نے بھی اپنے ملک کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کو سراہا ہے اور اس کو امن کی جانب پہلا اہم قدم قرار دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ ’’ یہ اب ہماری ذمے داری ہے کہ ہمیں اپنے عوام کو ایسا امن وسلامتی مہیا کرنے کے لیے فوری طور پر اور فعال انداز میں کام کریں جس کے وہ حق دار ہیں۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’فلسطینی ، اسرائیلی تنازع کا ایک جامع منصفانہ حل ہی اس قسم کے امن کی بنیاد ہوسکتا ہے۔‘‘
میزبان صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یہ بھی انکشاف کیا کہ پانچ یا چھے مزید ممالک اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کی راہ پر ہیں۔
امریکا میں متعیّن امارات کے سفیر یوسف العتیبہ کا کہنا تھا کہ ’’یہ تقریب سفارت کاری کی ایک بڑی فتح کی آئینہ دار ہے۔آج ہم نے جن معاہدوں پر دست خط کیے ہیں، ان کے نتیجے میں امکانات ، استحکام اور خوش حالی کا نیا دور شروع ہونے والا ہے۔ ان سے ہمارے تینوں ممالک اور پورے خطے کے لیے خیروفلاح برآمد ہوگی۔‘‘
انھوں نے اماراتی سفارت خانہ کے سرکاری ٹویٹر اکاؤنٹ پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ہے کہ ’’ یو اے ای کے نوجوان اور اسرائیل کے نوجوان اب ایک دوسرے سے ملاقات کرسکیں گے،وہ ایک دوسرے سے بات کرسکیں گے، ایک دوسرے سے سیکھ سکیں گے۔امن کی صورت میں یہی کچھ حاصل ہوتا ہے۔اس سے لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور ایک فرق کا پتا چلتا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود 13 اگست کو یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا۔اس کے کوئی ایک ماہ بعد بحرین نے 11 ستمبر کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کا اعلان کیا تھا۔