واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انھیں اسرائیل کے اعتراض کے باوجود متحدہ عرب امارات کو ایف۔ 35 لڑاکا طیاروں کی فروخت سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔
انھوں نے فاکس نیوز سے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ ’’مجھے ذاتی طور پر ایف۔35 لڑاکا طیارے یو اے ای کو فروخت کرنے کے سودے سے کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوگا۔‘‘
صدر ٹرمپ کی میزبانی میں منگل کے روز وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید آل نہیان نے اس تاریخی امن معاہدے پر دست خط کیے ہیں۔انھوں نے کہا ہے کہ ’’طیاروں کی فروخت کامطلب ملک کے لیے ایک شاندار کام ہوگا۔‘‘
واضح رہے کہ یو اے ای امریکا سے جدید لڑاکا جیٹ خرید کرنا چاہتا ہے۔ان کے حصول کے بعد وہ بھی علاقائی فوجی قوت بن سکے گا۔اس وقت صرف اسرائیل کے پاس امریکا کے لڑاکا طیارے ہیں۔وہ اس بات پر مُصر ہے کہ صرف اسی کے پاس امریکا کا جدید ٹیکنالوجی کا حامل فوجی سازوسامان رہنا چاہیے اور کسی عرب ملک کے پاس نہیں ہونا چاہیے۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یو اے ای نے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے لیے مذاکرات کے وقت امریکا سے ایف 35 لڑاکا جیٹ مہیّا کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا اور ایک طرح سے اس معاملہ کو سودے کاری کے لیے استعمال کیا ہے۔
امریکی صدر کے سینیر مشیر اور داماد جیرڈ کوشنر نے گذشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ’’ڈونلڈ ٹرمپ کسی بھی سابق امریکی صدر سے زیادہ اسرائیل کی سکیورٹی کو سمجھتے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’متحدہ عرب امارات ایک عظیم فوج رکھتا ہے،وہ امریکا کا شراکت دار ہے۔ہم مل جل کربہت سے کام کرتے رہیں گے۔یو اے ای ایران کے ساتھ سرحد کے معاملے میں درست ہے اور اس کو حقیقی خطرات درپیش ہیں۔میرے خیال میں اس پر کام کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔‘‘