یو اے ای (اصل میڈیا ڈیسک) متحدہ عرب امارات کے وزیر مملکت برائے امور خارجہ انور قرقاش نے کہا ہے کہ یو اے ای کا اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ خود مختارانہ ہے اور اس کا ہدف کوئی دوسرا فریق نہیں ہے۔
یو اے ای کی سرکاری خبررساں ایجنسی وام کے مطابق عرب لیگ کے ایک ورچوئل وزارتی اجلاس میں تقریر میں انھوں نے کہا ہے کہ ’’امارات نے اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کا فیصلہ خود کیا ہے،یہ کسی فریق کی وجہ سے نہیں کیا گیا ہے۔وہ ایک سیاسی مؤقف اور معمول کے تعلقات میں فرق کرنا چاہتا ہے۔یو اے ای اس بات میں یقین رکھتا ہے کہ اس فیصلے سے نئے مواقع پیدا ہوں گے جن سے خطے میں خوش حالی لانے اور استحکام میں مدد ملے گی۔‘‘
انور قرقاش نے مزید کہا کہ ’’ یو اے ای مسئلہ فلسطین، عرب اسرائیل تنازع کے حل اور خطے میں امن واستحکام کے قیام کے لیے کوششوں کی حمایت کے ضمن میں ایک غیرمتزلزل پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ یو اے ای کے قیام کے بعد یہ اس کی خارجہ پالیسی کا ایک اہم ستون ہے۔‘‘
انھوں نے ورچوئل اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ’’یو اے ای کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے کے خودمختاری پر مبنی تزویراتی فیصلے میں اسرائیل کا یہ اتفاق بھی شامل ہے کہ وہ فلسطینیوں کی مزید اراضی کو ضم نہیں کرے گا۔ یہ ایک اہم کامیابی اور امن کی جانب قدم ہے۔یہ عالمی برادری کے ایک متفقہ مطالبے کی بھی تکمیل ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ’’ یہ معاہدہ فلسطینی نصب العین اور فلسطینی عوام کے غیر متنازع حقوق کی قیمت پر نہیں کیا جائے گا۔‘‘
واضح رہے کہ فلسطینی 1967ء کی جنگ کے بعد سے اسرائیل کے زیر قبضہ غرب اردن اور القدس (یروشلیم)کے علاوہ غزہ کی پٹی پر مشتمل علاقوں میں اپنی ریاست قائم کرنا چاہتے ہیں جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہوگا جبکہ اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس کو اپنا غیرمنقسم دارالحکومت قراردیتا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 13 اگست کو یو اے ای اور اسرائیل کے درمیان تاریخی امن معاہدے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے تحت اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کے بعض علاقوں پر اپنی خود مختاری کے نفاذ کے منصوبے سے دستبردار ہوجائے گا۔توقع ہے کہ اس معاہدے پر 15 ستمبر کو وائٹ ہاؤس ،واشنگٹن میں اسرائیل اور یو اے ای کے ارباب اقتدار دست خط کریں گے۔