اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے اور رمضان میں یو اے ای سے خوشخبری ملے گی۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی وزارت خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں رہنما پیپلزپارٹی شیری رحمان نے کہا کہ متحدہ عرب امارات کی جیل میں پاکستانی سزا پوری کرنے کے باوجود رہا نہیں ہو رہے، اس موقع پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سزا پوری کرنے والے قیدیوں کی واپسی کے لیے کوشاں ہیں، سعودی عرب سے بات ہوچکی ہے 2107 قیدی رہا ہوں گے جب کہ یو اے ای کے ساتھ قیدیوں کی رہائی پر بات جاری ہے، رمضان میں یو اے ای سے خوشخبری ملے گی۔
اجلاس کے دوران پلوامہ واقعہ کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے دنیا کو موبلائز کرنے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے دوران میں یو این سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں تھا، ہم نے سب سے پہلے پلوامہ واقعہ کی مذمت کی تاہم بھارت نے 10 منٹ میں پاکستان پر الزام عائد کیا، دنیا کو بتایا کہ بھارت نے بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا، سرحدوں کی خلاف ورزی پر افریقی یورپی سفیروں کو بریفنگ دی، یو این سیکرٹری جنرل کو بھارتی ردعمل پر خط لکھا اور دنیا کو بتایا کہ بھارت معاملے کو غلط رنگ دے رہا ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کو تعاون کی پیش کش کی، نیپال ترکی چین سمیت کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے رابطہ کیا، او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس پاکستان کے کہنے پر بلایا گیا، بھارتی وزیر خارجہ کو بلانے کے فیصلے پر پارلیمنٹ کے فیصلے پر او آئی سی اجلاس میں شرکت نہیں کی جب کہ او آئی سی نے کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کے خلاف قرارداد بھی منظور کی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کے قونصلر آفس کا اچانک دورہ بھی کیا، اس موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اچانک دورہ کا مقصد سائلین کے مسائل سے آگاہی حاصل کرنا تھا، خوشی ہے کہ کسی شخص نے افسران کے رویے اور کرپشن کی شکایت نہیں کی، عوام الناس کی سہولت کے لیے جلد مزید اقدامات کریں گے۔