برطانیہ کی نصف بالغ آبادی کو پہلی ویکسین لگا دی گئی

Boris Johnson

Boris Johnson

برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) یورپی ملک برطانیہ کے وزیر صحت نے اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک کے کُل بالغ آبادی کے نصف حصے کو کورونا سے بچاؤ کی پہلی ویکسین لگا دی گئی ہے۔ برطانیہ اس طرح دنیا کی بڑی معیشتوں میں سے پہلا ملک ہے جس نے یہ سنگ میل طے کر لیا۔

کورونا ویکسینیشن مہم میں تمام بڑی طاقتوں میں برطانیہ بازی لے گیا۔ برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ ان کے ملک کے تمام بالغ افراد کے نصف کو کورونا کا پہلی ویکسین لگا دی گئی ہے۔

برطانوی وزیر صحت کے مطابق لندن حکومت کو یہ کامیابی اس طرح حاصل ہوئی کہ اُس نے روزانہ 6 لاکھ 60 ہزار 2 سو 76 بالغ افراد کو ویکسین کا پہلا ٹیکا لگا کر ریکارڈ قائم کیا۔ دریں اثناء برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے اپنے ایک ٹویٹ میں تحریر کیا،” آئیے ہم آگے بڑھتے رہیں۔‘‘ بورس جانسن نے خود گزشتہ روز یعنی جمعے کو ایسٹرا زینیکا کی ویکسین لگوائی تھی۔

برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اُس نے اپریل کے وسط تک 50 سال سے زیادہ عمر کے اپنے تمام باشندوں کو کم از کم پہلی ویکسین مہیا کرنے کا ہدف طے کیا ہے جبکہ حولائی کے آخر تک تمام برطانوی باشندوں کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک مہیا کر دی جائے گی۔ اس اثناء میں لندن حکومت لاک ڈاؤن میں رفتہ رفتہ نرمی کی منصوبہ بندی بھی کر رہی ہے۔ آئندہ ماہ یعنی اپریل میں پہلے دکانوں، شراب خانوں اور ریستورانوں کو دوبارہ کھولا جائے گا۔

برطانیہ میں ویکسینیشن سینٹر نے تیز رفتاری سے کام کیا ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے سب سے پہلے اپنے عوام کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک مہیا کرنے کا ہدف پورا کیا تھا۔ ایسے ممالک کی فہرست میں اسرائیل کے بعد متحدہ عرب امارات اور پھر چلّی شامل ہوئے تھے۔ اب یورپی ملک برطانیہ کا شمار بھی ایسے ممالک کی فہرست میں ہوگیا ہے۔ دریں اثناء ادویات ساز کمپنیاں اور سرمایہ کار اس امر کا قریب سے جائزے لے رہے ہیں کہ کون سی معیشتیں ویکسینیشن مہم کی کامیابی کی پہلی علامتیں ظاہر کر رہی ہیں۔

برطانیہ کے وزیر صحت میٹ ہینکوک نے اپنے ایک بیان میں مزید کہا،” یہ ویکسین ہماری قومی کامیابی کی کہانی ہے اور یہ ظاہر کرتی ہے کہ ہمیں اس عالمی وبا سے باہر نکلنے کا راستہ مل گیا ہے۔‘‘

اُدھر کورونا کی مہلک وبا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکا میں بھی آبادی کے 20 فیصد کو کورونا کے خلاف پہلی ویکسین دی جا چُکی ہے۔ جبکہ یورپی آبادی کے دس فیصد سے بھی کم کو اب تک کورونا کی پہلی ویکسین میسر ہوئی ہے۔

برطانوی معمر خاتون کو یائیو این ٹیک/ فائزر ویکسین لگائی جا رہی ہے۔

پورپی یونین کے ممبر ممالک، جہاں کورونا کی ایک اور لہر کے خطرات بڑھتے جارہے ہیں، کسی طرح ویکسینیشن کے سلسلے کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ 13 یورپی ممالک نے گذشتہ ہفتے عارضی طور پر ایسٹرا زینیکا کے استعمال کو روک دینے کا فیصلہ کیا تھا۔ انہیں ایسٹرا زینیکا ویکسین کے ضمنی اثرات کے بارے میں خدشات لاحق ہیں۔ جبکہ ‘یوروپین میڈیسین ایجنسی‘ کہہ چُکی ہے کہ ایسٹرا زینیکا ویکسین کے ضمنی اثرات سے متعلق خطرات سے کہیں زیادہ خطرناک کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی مہلک بیماری، اس کے تحت مریضوں کے ہسپتالوں میں داخلے اور کووڈ انیس سے ہونے والی اموات ہیں۔

‘ویکسینیشن ریس‘ اور ویکسین کی برآمدات یورپی یونین اور برطانیہ کے مابین ایک شدید رسہ کشی کا سبب بنی ہے۔ یورپی یونین برطانیہ کو ویکسین برآمد کرنے پر پابندی عائد کرنے کی دھمکی دے چُکی ہے۔ یاد رہے کہ برطانیہ یورپ سے فائزر ویکسین درآمد کر رہا ہے۔