برطانیہ : برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس سارے ملک میں کینسر کی تشخیص کا ایک ایسا سلسلہ شروع کر رہی ہے جسے انقلابی قرار دیا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس ٹیسٹ سے کینسر کی پچاس سے زائد مختلف اقسام کی علامات ظاہر ہونے سے قبل تشخیص ممکن ہو گی۔
برطانیہ میں ہیلتھ کیئر کے قومی ادارے کی نگرانی میں کینسر کے ٹیسٹ کا نام گیلری ٹیسٹ ہے۔ بظاہر یہ ایک خون کا سادہ سا ٹیسٹ ہے لیکن اسے ایک بریک تھرو کلینیکل ٹیسٹ قرار دیا گیا ہے۔ یہ ٹیسٹ امریکی ریاست کیلیفورنیا کی ایک بائیو کمپنی نے اپنی لیبارٹری میں ڈیزائن کیا ہے۔ اس ٹیسٹ میں ہزاروں رضا کاروں کو شامل کیا گیا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروس کی کوشش ہے کہ گیلری ٹیسٹ کے لیے کم از کم ایک لاکھ چالیس ہزار رضاکاروں کے خون کے نمونے جمع کیے جائیں اور پھر ان کے کلینیکل ٹیسٹ مکمل کر کے ایک جامع رپورٹ مرتب کی جائے۔
اس مقصد کے لیے موبائل ٹیسٹنگ کی سہولت آٹھ مقامات پر فراہم کی گئی ہے۔ یہ تمام علاقے انگلینڈ کے مختلف شہروں میں واقع ہیں۔
برطانوی نیشنل ہیلتھ سروس کی چیف ایگزیکٹیو امانڈا پریٹچارڈ کا کہنا ہے کہ یہ ایک سادہ خون کا ٹیسٹ کرنے کا انداز ہے لیکن اس کے نتائج انقلابی ہیں کیونکہ اس سے یقینی طور پر کینسر کی تشخیص قبل از وقت ممکن ہو گی اور علاج بھی ممکن ہو سکے گا۔ ماہرین کے مطابق انگلینڈ میں کلینیکل آزمائشی عمل کی کامیابی کے بعد یہ ٹیسٹ ساری دنیا میں دستیاب ہو سکیں گے۔
خون کے ایک سادہ نمونے سے کینسر کی تشخیص کا یہ مؤثر طبی تجزیاتی طریقہ امریکی بائیوٹیکنالوجی کمپنی گریل کارپوریشن کے محققین کی کاوش کا نتیجہ ہے۔ ان ٹیسٹس سے قبل گریل اور نیشنل ہیتھ سروس کے درمیان ایک پارٹنر شپ کا معاہدہ بھی طے پایا ہے۔
برطانوی دارالحکومت لندن کے کنگز کالج میں کنیسر پریوینشن یا احتیاط کے ماہر پروفیسر پیٹر ساسینی کا کہنا ہے کہ گیلری ٹیسٹ ایک بہت انقلابی طریقہ ہے اور کینسر کی تشخیص میں یہ ‘گیم چینجر‘ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ پروفیسر پیٹر ساسینی گیلری ٹیسٹ کے مرکزی ریسرچرز میں سے ایک ہیں۔
لندن ہی کے ایک خیراتی ادارے کینسر ریسرچ برطانیہ کے مطابق اس وقت ملک میں سالانہ بنیاد پر ایک لاکھ چھیاسٹھ ہزار اموات ہو رہی ہیں۔ ان میں پھیپھڑے، چھاتی اور پراسٹیٹ کے کینسرز نمایاں ہیں اور سن 2018 کے اعداد و شمار کے مطابق ان کینسرز سے ہونے والی اموات کا حجم اڑتالیس فیصد ہے۔
اس کی توقع کی جا رہی ہے کہ کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس یا مصنوعی دانش میں ہونے والی حیران کن پیش رفت سے ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کی مددگار ہو سکتی ہے اور اس کے ذریعے انسانی خون کے کلینیکل ٹیسٹ سے بروقت کینسر کی شناخت ممکن ہو سکے گی۔