لندن(جیوڈیسک) برطانیہ میں چائلڈسیکس اسکینڈل میں5 پاکستانیوں سمیت 7افراد کو مجرم ٹہرادیاگیاہے۔ان پر 11سے15برس کی 6لڑکیوں پرجنسی تشددکرنے کاجرم ثابت ہوگیاہے۔ساتوں افرادپر8 برس تک اسکول کی بچیوں کوجنسی زیادتی کانشانہ بنانے،انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے اور قحبہ خانہ چلانے کاجرم ثابت ہوگیاہے۔11 برس سے15برس کی لڑکیوں کے ساتھ ایسے سلوک پر دوملزموں کوبری کیاگیاتواولڈ بیلے کورٹ میں ذیشان احمد نے بری کیے گئے۔
ایک ملزم محمدحسین پرحملہ کردیا۔محمدکرار اوربسام کرارکے سواتمام مجرموں کا تعلق پاکستان سے ہے۔درندگی کانشانہ بنائی گئی لڑکیوں میں سے ایک اس قدرخوفزدہ تھی کہ اس نے کمرہ عدالت میں آنے سے ہی انکارکردیاتھااورویڈیولنک پربیان ریکارڈکرایا۔یہ وہی لڑکی تھی جسے 11برس کی عمرمیں تحائف دے کرجنسی تعلق پرآمادہ کرلیاگیا تھا۔
5ماہ سے جاری مقدمے میں عدالت کوبتایاگیاکہ آکسفورڈ میں یہ سنگین جرائم نینفرڈگیسٹ ہاوس میں کیے گئے۔اورزیادتی کاشکاربنانے والے افراد کا تعلق بریڈ فورڈ، لیڈز، لندن اورسلاوسے بھی تھا۔ایک لڑکی کودھمکی دی گئی تھی کہ اگراس نے بات نہ مانی تو اس کے چھوٹے بھائی کوزندہ جلادیا جائے گا۔
پولیس اور سماجی کارکنوں نے اس بات پرمعافی مانگی کہ وہ اسکول کی بچیوں کودرندہ صفت افرادسے بچانے میں ناکام رہے۔یہ ایسے افراد تھے کہ جنہوں نے کمسنوں کواپنی محبت کا دھوکہ دیکرغلام بنالیا تھا۔ مجرموں کواب ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے اور انہیں اگلے ماہ سزا سنائی جائے گی۔