برطانیہ (اصل میڈیا ڈیسک) لیورپول میں اتوار کے روز ایک ہسپتال کے باہر ایک ٹیکسی میں ہونے والے دھماکے میں ایک شخص ہلاک اور ایک دیگر زخمی ہوگیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں تین افراد کو گرفتار کیا ہے تاہم دھماکے کا سبب اب بھی غیر واضح ہے۔
لیورپول وومنز ہاسپیٹل کے باہر اتوار کے روز ہونے والے دھماکے کے بعد پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیا ں معاملے کی تفتیش کر رہی ہیں۔ تاہم اب تک کوئی بات واضح طور پرسامنے نہیں آئی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انسداد دہشت گردی کے شعبے سے وابستہ افسران فی الحال اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔
مرسی سائیڈ کاونٹی پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے،” ہم کھلے ذہن سے اس پر غور کررہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جاسکے کہ یہ سب کیسے ہوا۔ احتیاط کے طور پر انسداد دہشت گردی پولیس کیس کی تفتیش کررہی ہے۔”
ٹیکسی میں یہ دھماکہ لیورپول وومنز ہاسپیٹل کے باہر عالمی میعاری وقت کے مطابق صبح گیارہ بجے سے ذرا پہلے ہوا۔ دھماکے کی وجہ سے ایک شخص کی موت ہوگئی جب کہ ایک دوسرا شخص زخمی ہوگیا۔ تاہم اس کی حالات بہتر ہے۔ متاثرین کے حوالے سے اب تک مزید کوئی اطلاعات جاری نہیں کی گئی ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ ٹیکسی کیب کے ہسپتال پہنچنے کے تھوڑی دیر بعد ہی دھماکہ ہوگیا۔
گریٹر مانچسٹر پولیس نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ تین افراد کو برطانیہ کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار کیا ہے۔ ان کی عمریں 21 سے 29 برس کے درمیان ہے۔
‘لیورپور ایکو ‘نامی ایک مقامی اخبار کے مطابق ان لوگوں کو گرفتار کرنے سے قبل مسلح پولیس نے دو علاقوں میں مکانوں اور کئی سڑکوں کا محاصرہ کر لیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ” یہ پتہ لگانے کی کوشش جاری ہے کہ آخر یہ سب کیسے ہوا اور کسی حقیقی نتیجے پر پہنچنے میں ابھی کچھ وقت لگے گا۔”
دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کو طلب کرلیا گیا تھا اور جائے واقعہ کے اطراف میں ایک ہیلی کاپٹر کو پرواز کرتے دیکھا گیا۔
برطانوی نامہ نگاروں اور مقامی افراد نے ہسپتال کے اندر جلتی ہوئی گاڑی کی تصویریں سوشل میڈیا پرپوسٹ کی ہیں۔’لیول پور ایکو’ نے دھماکے کے فوراً بعد لیے گئے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں دھویں کے سیاہ بادل اٹھتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ کئی زوردار آوازیں بھی سنائی دے رہی ہیں۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا،” میری ہمدردیاں لیورپول میں ہونے والے بھیانک دھماکے کے تمام متاثرین کے ساتھ ہیں۔”
لیورپول وومنز ہاسپیٹل نے ایک بیان میں کہا، ”اگلی اطلاعات تک” ہسپتال آنے والوں کی تعداد محدود رہے گی۔ ہسپتال نے بعض مریضوں کو دوسرے ہسپتالوں میں منتقل کردیا ہے۔ انہوں نے دھماکے کے بعد صورت حال پر قابو پانے میں مدد کرنے والے افراد کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ہسپتال کے حکام نے کہا، “ہم اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ ہر متاثر شخص کا مناسب علاج ہوسکے۔”
لیور پول کی میئرجوانئی اینڈرسن نے اس دھماکے کو “پریشان کن اور تشویش ناک” قرار دیا۔