لندن (اصل میڈیا ڈیسک) برطانیہ نے دہشت گردی سے درپیش بڑے خطرے سے نمٹنے کے لیے ہوم لینڈ سکیورٹی کا نیا ہیڈ کوارٹر قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی حکومت نے بعد از بریگزٹ ترجیحی پالیسیوں سے متعلق ایک مربوط جائزہ رپورٹ جاری کی ہے۔اس میں اس نے کہا ہے کہ برطانیہ کے مفادات اور شہریوں کو اختتام عشرہ پر اسلامی دہشت گردی اورانتہائی دائیں بازو کے مایاں خطرے کا سامنا تھا۔ان کے علاوہ بائیں بازو کے انارکسٹوں سے بھی قدرے کم اہمیت کے حامل خطرے کا سامنا تھا۔
اس نے مزید کہا ہے کہ شمالی آئرلینڈ کے جنگجوؤں سے بھی بدستور خطرہ لاحق ہے۔وہ 1998ء میں اس برطانوی صوبہ میں امن کے قیام کے لیے طے شدہ ڈیل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔
برطانوی حکومت نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ’’آیندہ عشرے کے دوران بھی دہشت گردی ایک بڑا خطرہ رہے گی۔اب اس کا متنوع مواد اور سیاسی وجوہ ہوسکتی ہیں۔ریڈیکل بنانے کے لیے نئے ذرائع اور نت روز نئے حربے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔‘‘
اس نئی سکیورٹی حکمت عملی کے تحت انسداد دہشت گردی کا ایک نیا مرکز قائم کیا جائے گا۔پولیس، خفیہ اداروں ،سرکاری حکام اور عدالتی نظام کے عناصر اس نئے مرکز میں اکٹھے ایک چھت تلے خدمات انجام دیں گے۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ اس مرکز سے ناخوشگوار واقعات پر بروقت اور تیز رفتار ردعمل ظاہر کیا جاسکے گا۔نیز اس سے ابھرتے ہوئے خطرات سے نمٹنے میں بھی مدد ملے گی۔
برطانیہ میں 2017ء میں جنگجوؤں نے چار تباہ کن بم حملے کیے تھے۔ان میں مانچسٹر میں آریانا گرینڈ کنسرٹ کے اختتام پر خودکش بم حملہ بھی شامل تھا۔اس بم دھماکے میں 22 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
اسی ماہ کے اوائل میں برطانوی پولیس نے کہا ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں کرونا وائرس کی وبا ملک میں پھیلنے کے بعد اس نے تین حملوں کو ناکام بنایا ہے اور مارچ 2017ء کے بعد دہشت گردی کی 28 سازشوں کو ناکام بنایا ہے۔
برطانوی حکومت کے جائزے میں خبردار کیا گیا ہے کہ ’’بعض افریقی اور مشرقِ اوسط کی ریاستوں میں ابتر نظم ونسق اور بد امنی سے انتہا پسند گروپوں کے لیے موقع پیدا ہوگا اور ایک حقیقت پسندانہ امکان یہ ہوسکتا ہے کہ دہشت گردی کی ریاستی سرپرستی اور گماشتہ تنظیموں کے استعمال میں اضافہ ہوجائے گا۔‘‘
اس نے مزید کہا ہے:’’یہ ممکن ہے کہ دہشت گرد گروپ کامیابی سے 2030 ء تک کیمیائی ، حیاتیاتی ،ریڈیولوجیکل یا جوہری ہتھیار سے حملہ کرسکتے ہیں۔‘‘
جائزے میں یہ کہا گیا ہے کہ اس مرکز نئے مرکز کے تحت امتناع (بچاؤ) کے نام سے انسداد انتہا پسندی پروگرام کو بہتر بنایا جاسکے گا۔ آن لائن کسی کو محفوظ جگہ فراہم ہونے سے روکنے کے لیے ٹیکنالوجی کمپنیوں اور اتحادیوں سے مل کر کام کیا جائے گا۔‘‘