برطانیہ (جیوڈیسک)کراچی محمد رفیق مانگٹبرطانوی اخباردی میل کے مطابق برطانیہ میں پیدا ہونے والے ہر تیسرے بچے کے والدین کا تعلق برطانیہ سے نہیں ہے ۔ غیر برطانوی ماوں کا تعلق ان سرفہرست پانچ ممالک سے ہے جن میں پاکستان بھی شامل ہے۔معروف برطانوی سرجن نے اس خدشے کا اظہار کیا ہے کہ برطانیہ دنیا کا سب سے بڑا میٹرنٹی ہوم بننے جا رہا ہے۔
لوگ برطانیہ کا سفر اس لیے کرتے ہیں کہ یہاں بچوں کی پید ائش ہو۔اخبار لکھتا ہے کہ برطانیہ میں ہر تین بچوں میں سے ایک کے والدین میں سے کسی ایک کا تعلق بیرون ملک سے ہے۔2000میں21.2فی صد بچے جب کہ2011میں31فی صد ایسے بچے پیدا ہوئے جن کا تعلق غیر برطانوی والدین سے تھا۔2011میں برطانیہ میں 224943 پیدا ہونے والے بچوں کے والدین میں سے کسی ایک کا تعلق بیرونی دنیا سے تھا جو کہ برطانیہ میں مجموعی پیداہونے والے بچوں کا31فی صد ہے۔
ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد بچوں کے والدین میں دونوں کا تعلق برطانیہ سے نہیں تھا۔ گزشتہ سال برطانیہ نے رومانیہ اور بلغاریہ پر امیگریشن پابندیاں اٹھا لیں ہیں جس سے ان اعدادوشمار میں اضافہ ہوگا۔لندن میں پیدا ہونے والے64.9فی صد بچوں کے والدین میں سے ایک یا دونوں برطانیہ سے نہیں تھے ۔27403بچوں کے والدین میں سے ایک،جب کہ58905بچوں کے والدین میں سے دونوں کا تعلق بیرونی دنیا سے تھا۔تھنک ٹینک کا کہنا ہے کہ برطانوی میٹر نٹی یونٹس بحران اوراسکول دباو کا شکا رہیں۔ جب کہ گھروں کی بھی ابتر صورت حال ہے۔
گزشتہ سال بتایا گیا کہ 2011میں808000پیدائش میں سے612000پیدا ہونے والے بچے برطانوی ماوں سے تھے جبکہ196000ماوں کا تعلق بیرونی دنیا سے تھا۔غیر برطانوی ماوں میں سرفہرست پانچ ممالک میں پو لینڈ،پاکستان،بھارت ،بنگلادیش اور نائجیریا ہے۔گزشتہ ماہ نامور سرجن پروفیسر میرین تھامس کا کہنا تھا کہ برطانیہ دنیا کاسب سے بڑا میٹرنٹی ونگ کی شکل اختیار کرنے جا رہا ہے کیونکہ لوگ برطانیہ کا سفر یہاں بچے پیدا کرنے لئے کرتے ہیں۔