لندن (جیوڈیسک) برطانوی عدالتوں میں فون کے ذریعے بھیجے گئے نازیبا پیغامات کے خلاف دائر کئے جانے والے مقدمات میں اضافہ ہوا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق فریڈم آف انفارمیشن کے تحت حاصل کی گئی معلومات کے مطابق 2012 میں اس قسم کے 1700 سے زائد کیس دائر کئے گئے جبکہ رواں برس جنوری اور مئی کے درمیان نازیبا پیغامات کے خلاف عائد کئے جانے والے الزامات کی تعداد 600 ہے۔
یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ ان کیسوں میں کتنے لوگوں کے خلاف الزامات عائد کئے گئے اور کتنے کیسوں میں کامیابی حاصل ہوئی ہے؟۔ بی بی سی کے مطابق یہ اعدادوشمار ایک ایسے وقت پر سامنے آئے ہیں جب پولیس برطانوی رکن پارلیمان سٹیلا کریسی کو ٹوئٹر پر بھیجے گئے نازیبا پیغامات کی تفتیش کر رہی ہے۔
پارلیمان کی رکن سٹیلا کریسی کو خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک خاتون کی حمایت کرنے کی وجہ سے ٹوئٹر پر نازیبا پیغامات موصول ہوئے۔ خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی خاتون کارکن کیرولائن کریاڈو پیریز نے برطانوی کرنسی پر خواتین کی تصاویر چھاپنے کے حق میں مہم چلائی تھی اور انہیں ٹوئٹر پر اس دن نشانہ بنایا گیا جس دن یہ اعلان ہوا کہ دس پانڈ کے نئے نوٹ پر مصنفہ جین آسٹن کی تصویر ہوگی۔
کیرولائن کریاڈو پیریز کا کہنا تھا کہ ان کی کرنسی کے حوالے سے کامیاب مہم کے نتیجے میں ان کو یہ پیغامات موصول ہوئے۔ سٹیلا کریسی اور کیرولائن کریاڈو پیریز کو ٹوئٹر پر ریپ اور موت کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔ دوسری جانب ٹوئٹر پر اس بات کے لیے دبا بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنی ویب سائٹ پر بھیجے گئے نازیبا پیغامات کے خلاف اقدامات کرے۔ ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ عالمی سطح پر رسائی اور اس پر بھیجے جانے والے پیغامات کی تعداد کے باعث ہر ٹویٹ پر نظر ثانی کرنا ممکن نہیں ہے۔