جنسی بے راہروی اتنی بڑھ چکی ہے کہ اب مردے بھی محفوظ نہیں رہے یہ انتہائی خوفناک صورت ِ حال ہے برطانیہ کے اسپتال میں بطور الیکٹریشن کام کرنے والے شخص نے دو خواتین کے قتل اور بچوں سمیت 100 مردہ خواتین کی لاشوں کو مردہ خانے میں جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔ تین دہائیاں پہلے ایک پاکستانی شہر وزیر ِ آباد میں ایک شخص نے ایک خاتون کی میت رات کے اندھیرے میں قبر سے نکال کر اس کے ساتھ قبیح فعل کیا لیکن وہ پکڑا گیا۔
اب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی اردو نے خوفناک انکشاف کرکے ہر ذی شعور کو چکرا کر رکھ دیا ہے اس کے مطابق برطانیہ کی کاؤنٹی سسکس میں رہنے والے 67 سالہ ڈیوڈ فلر نے قاتلانہ حملے کے ایک مقدمے کے دوران اپنے سابق جرائم کا بھی اعتراف کرلیا۔ ڈیوڈ فلر نے تسلیم کیا ہے کہ 1987 کے بعد سے 12 برسوں کے دوران دو اسپتالوں کے مردہ خانوں میں بچوں سمیت 100 خواتین کی لاشوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ہے جبکہ دو خواتین وینڈی نیل اور کیرولائن پیئرس کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔
خواتین کے قتل کے مقدمے کی سماعت سے قبل ہی ڈیوڈ فلر نے 51 جرائم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ دو اسپتالوں میں ملازمت کے دوران اسپتال کے مردہ خانوں میں 78 شناخت شدہ متاثرین اور چند غیر شناخت لاشوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔ تفتیش کے دوران درندہ صفت ملزم کے گھر کی تلاشی لی گئی تو وہاں سے متعدد ہارڈ ڈرائیوز، فلاپی ڈسکس، ڈی وی ڈیز اور میموری کارڈز برأمد ہوئیں جن میں مردہ خانے میں خواتین کی لاشوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سمیت بچوں کی لاکھوں غیر مناسب تصاویر اور ویڈیوز تھیں۔
فلر اپنے اس مکروہ کام کے لئے اسپتالوں میں عمومی طور پر نائٹ شفٹ لگواتا تھا اور مردہ خانے کے عملے کے جانے کا انتظار کیا کرتا تھا اور اپنی گرفتاری تک وہ ایسا کرتا رہا۔ برطانیہ میں 99 لڑکیوں کی لاشوں سے زیادتی کا مجرم اسپتال کا الیکٹریشن نکلا، دو خواتین کو قتل بھی کرچکا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق کرمنل ریکارڈ ہونے کے باوجود ڈیوڈ کو اسپتال کے ہر حصے میں جانے کی اجازت تھی۔ تفتیش کے دوران ملزم کے ہوشربا انکشافات سامنے آگئے۔ ملزم نے 9 برس کی بچی کی لاش کو بھی ہوس کا نشانہ بنانے کا اعتراف کرلیا ہے قانون اس مکروہ شخص کے ساتھ کیا سلوک کرتاہے کچھ نہیں کہا جا سکتا بہرحال
اب تو گبھرا کر کہتے ہیں کہ مر جائیں گے مرکے بھی سکون نہ پایا تو کدھر جائیں گے
کا شعر سچ ثابت ہوگیاہے ویسے جتنا سنگین جرم ہے اس کا تقاضاہے کہ اس لعنتی شخص کو سرعام سنگسار کیا جائے۔