ڈونیٹسک (جیوڈیسک) یوکرین کی حکومتی افواج سے بدترین تصادم میں 50 سے زائد روسی حامی باغی ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان حملوں کا آغاز فضائی حملوں سے ایک ایسے وقت پر ہوا جب 48 گھنٹے قبل ہی یوکرین کے عوام نے ارب پتی شخص پیٹرو پورو شینکو کو واضح اکثریت سے نیا صدر منتخب کیا۔ نو منتخب صدر نے مشرق میں ہونے والی اس بغاوت کو ہمیشہ کے لیے کچلنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
باغیوں کی خود ساختہ ڈونیٹسک عوامی جمہوریہ کے وزیر اعظم الیگزینڈر بورو دائی نے رائٹرز کو بتایا کہ ہمارے 50 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ یوکرین کی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کو کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔ باغیوں کی جانب سے پیر کو ڈونیٹسک ایئرپورٹ پر قبضہ کیے جانے کے بعد یوکرین کے جنگی جہازوں اور ہیلے کاپٹروں نے کارروائی میں حصہ لیا۔
یہ محاذ آرائی پیر کی رات اور منگل کو ایئرپورٹ کی جانب جانے والے روڈ پر جاری رہی اور اس دوران دونوں جانب سے بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔ تاہم یوکرین کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ اب صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے۔ وزیر داخلہ ارسین اواکوو نے صحافیوں کو دارالحکومت کیو میں بتایا کہ ایئرپورٹ مکمل طور پر ہمارے کنٹرول میں ہے، ان کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا لیکن ہمیں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔ اس بات کی تصدیق باغیوں کے وزیر اعظم نے بھی کی اور بتایا کہ اب ایئرپورٹ پر حکومت کا کنٹرول ہے۔
ڈپٹی وزیر اعظم وتالے یاریما نے کہا کہ ہم دہشت گردی کے انسداد کے لیے اس وقت تک کارروائی جاری رکھیں گے جب تک یوکرین کی سرزمین سے آخری دہشت گرد تک ختم نہیں ہوجاتا۔