منسک (جیوڈیسک) روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ مشرقی یوکرائن میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ طے پا گیا ہے جو کہ ہفتہ کو نصف شب سے نافذ العمل ہوگا۔ یہ اعلان بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں رات بھر جاری رہنے والے مذاکرات کے بعد سامنے آیا جس میں یوکرائن، فرانس، روس اور جرمنی کے رہنماء شریک تھے۔
ان مذاکرات کا اہتمام اس وقت عجلت میں کیا گیا جب گزشتہ ہفتے جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل اور فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے ماسکو جا کر روسی صدر ولادیمر پوٹن کو امن عمل کے لئے ایک تجاویز کا مسودہ پیش کیا۔ صدر اولاند مسنک کانفرنس کو مشرقی یوکرائن میں امن کے لئے” آخری موقع” قرار دے چکے ہیں۔
گزشتہ سال اپریل سے یوکرائن کی فورسز اور روس نواز باغیوں کے درمیان شروع ہونے والی لڑائی میں اب تک 5400 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ روسی صدر نے کہا ہے کہ جنگ بندی ہفتہ کی نصف شب سے شروع ہو جائے گی۔ اس پیشرفت کی تصدیق جرمن وفد کی جانب سے بھی کی گئی ہے۔
یوکرائنی صدر پیٹرو پورو شینکو کے مطابق معاہدے میں یہ بھی طے ہوا ہے یوکرائن کے حدود سے تمام غیر ملکی افواج نکل جائیں گی۔ یوکرائنی اور روسی صدور کے مطابق روس نواز باغیوں نے بھی یوکرائن تنازع کے حل کے روڈ میپ پر دستخط کر دئیے ہیں۔