کیف (جیوڈیسک) یوکرائن کے عبوری صدر الیگزینڈر ٹرو چنیوف نے کہا ہے کہ قوم اب یورپی یونین کے ساتھ قریبی تعلقات پر توجہ مرکوز کرے گی جبکہ مفرور صدر وکٹر یانوکووچ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے گئے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یوکرائن کے عبوری وزیر داخلہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر یانووکوچ کیخلاف نہتے شہریوں کو بڑے پیمانے پر قتل عام کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جس میں تقریباً 82 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ان تمام واقعات کا ذمہ دار یانووکوچ کو ٹھہرا دیا گیا ہے۔
اگرچہ یانوکوچ کی جائے پناہ واضح نہیں ہو سکی۔ عبوری صدر ٹروچنیوف نے سرکاری ٹیلی ویژن پر قوم سے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارا مقصد ملک میں عوام کی نمائندہ حکومت کو قائم کرنا ہے۔ اس کیلئے جمعرات تک کی ڈیڈ لائن مقرر کی گئی ہے۔ ان کا اولین مقصد یوکرائن کی معیشت کی بحالی سے یورپی یونین سے اتحاد کرنا ہے۔ واضع رہے کہ یوکرائن میں کئی ماہ تک جاری رہنے والے عوامی احتجاج کے بعد پارلیمنٹ کے اراکین نے صدر یانوکووچ کے مواخذے کے لیے ووٹ ڈالا تھا۔ یوکرائن میں حکومت مخالف مظاہرے گزشتہ سال نومبر میں اس وقت شروع ہوئے تھے جب صدر یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ ایک تجارتی معاہدے کو مسترد کرتے ہوئے روس کے ساتھ تجارتی معاہدے کو ترجیح دی تھی۔
یوکرائن میں ان پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس سے پہلے یوکرائن کے نئے عبوری صدر اولیکساندر تورچینوف نے واضح کیا کہ ان کا ملک یورپی یونین کے ساتھ جڑنے پر توجہ دے گا۔ پارلیمان کی طرف سے عبوری صدر مقرر ہونے کے چند گھنٹے بعد اولیکساندر تورچینوف نے ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں یورپی ممالک کے اپنے خاندان میں واپس جانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ وہ روس کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ یورپین یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن بھی پیر کو کیف کا دورہ کرنے والی ہیں۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ وہاں یوکرین کے لیے ای یو کی حمایت، سیاسی کشیدگی کے لیے مستقل حل اور معاشی استحکام کے لیے اقدامات پر بات چیت کریں گی۔
سابق وزیرِاعظم یُولیا ٹیماشنکو کے قریبی ساتھی اور ملک کے عبوری صدر تورچینوف نے کہا کہ اتحادی حکومت کا قیام ان کی اولین ترجیح ہے۔ روس برطرف صدر وکٹر یانوکووچ کی حمایت کرتا رہا ہے اور وہ کیف میں آنے والی تبدیلیوں پر خوش نہیں ہے۔ روس کے وزیرِ خارجہ سرگی لاوروف نے کہا ہے کہ حزبِ اختلاف نے کیف میں اقتدار پر قابض ہو کر غیر مسلح ہونے سے انکار کیا ہے اور تشدد پر تکیہ کیے ہوئے ہیں۔
یوکرائن کا مشرقی حصہ روس کا حامی ہے جبکہ مغربی حصہ یورپی یونین کا حامی ہے جس کی وجہ سے ملک کے ان دو حصوں کے درمیان خلیج بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا رہا ہے۔ برطرف کیے جانے والے صدر یانوکووچ نے پارلیمنٹ کے اقدامات کو بدمعاشی اور بغاوت قرار دیا تھا۔