کیف (جیوڈیسک) ہزاروں مظاہرین کا دارالحکومت کیف میں دھرنا یوکرین میں حکومت مخالف مظاہرے رات کو بھی جاری ہیں۔
یوکرینی وزیراعظم نے اسے عوامی بغاوت قرار دیا ہے جب کہ امریکا کا کہنا ہے کہ عوامی احتجاج کو بغاوت نہیں کہا جا سکتا، پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال نہ کی جائے۔ یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ہزاروں مظاہرین نے کئی روز سے شہر کے مرکزی چوک پر پڑاو ڈال رکھا ہے، دیگر شہروں سے بھی لوگ بڑی تعداد میں کیف پہنچ رہے ہیں۔ حکومت مخالفین نے کئی سرکاری عمارتوں پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔
پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 40 صحافیوں سمیت 200 کے قریب افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ یوکرین میں مظاہرے یورپی یونین سے تجارتی اور سیاسی تعلقات استوار نہ کرنے پر شروع ہوئے تھے جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے یوکرین کے صدر اور وزیراعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ یوکرینی وزیراعظم مائیکولا آزاروف کا کہنا ہے کہ ان مظاہروں میں بغاوت کی تمام نشانیاں موجود ہیں۔ دوسری جانب امریکا نے مظاہرین کے خلاف تشدد کی مذمت کی ہے۔
وائٹ ہاوس کے ترجمان جے کارنی کا کہنا ہے کہ عوامی احتجاج کو کسی صورت بغاوت قرار نہیں دیا جا سکتا اور پر امن مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال ناقابل قبول ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے یوکرین کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فریقین سے تحمل اور برداشت کی اپیل کی ہے۔