کیو (جیوڈیسک) یوکرین کی سڑکوں پر ایک بار پھر خون کی ہولی شروع ہو گئی ہے۔ دارالحکومت کیو میں پْر تشدد واقعات میں 70 افراد ہلاک اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے۔ یورپی یونین نے مظاہرین پرطاقت کے استعمال کے ذمہ دارحکام پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کر لیا۔ صدر وکٹر یانکو وچ کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کے باوجود اس پر عمل ہوتا دکھائی نہیں دیا۔ تین ماہ سے جاری حکومت مخالف مظاہروں میں جمعرات کا دن سب سے بھیانک رہا۔
دارالحکومت کیو میں آزادی چوک پر پولیس اور مظاہرین کے درمیا ن شدید تصادم ہوا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے۔ یوکرائن کے وزیر داخلہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ سیکڑوں پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا ہے، اگر مظاہرین نے سرکاری دفاتر پر حملے کی کوشش کی تو پولیس بھاری اسلحہ استعمال کریگی۔
سڑکوں پر تو مار دھاڑ کئی روز سے جاری تھی جو پارلیمنٹ میں بھی درآئی اور اراکین نے ایک دوسرے پر گھونسوں اور گالیوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ حزب اختلاف تا حال صدر یانوکووچ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہی ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے یوکرین کے ان حکام پر پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کیا ہے جو مظاہرین کے خلاف ضرورت سے زیادہ طاقت کے استعمال کے ذمے دار ہیں۔ یورپی یونین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کے تحت فوری طور پر اثاثے منجمد کرنا اور ویزے دینے پر پابندی شامل ہیں۔