کیو (جیوڈیسک) یوکرین کی پارلیمنٹ نے صدر کو بر طرف کر کے 25 مئی کو انتخابات کا اعلان کر دیا۔ صدر دارالحکومت سے فرار ہو گئے ہیں جبکہ صدارتی محل پر مظاہرین نے قبضہ کر لیا ہے۔ صدر وکٹر یانکووچ نے پارلیمنٹ کے فیصلے کو غیر قانونی قرارد یدیا۔ غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حکومت مخالفین نے دارالحکومت کیو میں صدارتی محل اور شہر سے 15 کلو میٹر باہرتک اختیار سنبھال لیا ہے۔
مظاہرین صدارتی محل میں داخل ہونے کے بعد پرآسائش زندگی کا مزہ چکھ رہے ہیں جبکہ پارلیمنٹ پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکومتی ارکان کو ملا کر بالادستی قائم کرلی ہے۔ پارلیمان میں صدر وکٹر یانکووچ کے خلاف قرارداد پیش کی گئی جس میں ان پر اپنی آئینی ذمے داریاں پوری نہ کرنے کا الزام لگایا گیا اور صدر کو عہدے سے ہٹانے کی قرارداد کثرت رائے سے منظور کر کے ملک میں نئے صدارتی انتخابات کے لیے 25 مئی کی تاریخ مقرر کردی گئی ہے۔
اراکینِ پارلیمان نے اسپیکر اور اٹارنی جنرل کوبھی تبدیل کر دیا جبکہ اپوزیشن کے حامی رہنما کو وزیر داخلہ بنا دیا گیا۔ پارلیمنٹ نے حزبِ مخالف کی رہنما اور سابق وزیر اعظم یْولیا ٹیماشنکو کے حق میں ووٹ دیا جس کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا۔ کیو پہنچنے پر یْولیا کا کہنا تھا کہ یوکرین جلد مستقبل میں یورپی یونین کا حصہ بن جائے گا۔
اپوزیشن رہنما وٹالی نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر وکٹر ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔ تاہم صدر وکٹریانکووچ نے مشرقی شہر خارکیف میں ایک ٹی وی انٹرویو میں ارکان پارلیمنٹ کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو انہوں نے استعفیٰ دیا ہے اور نہ ہی وہ ملک چھوڑ کر جائیں گے۔