کیو (جیوڈیسک) یوکرائن میں پولیس کے مظاہرین پر تشدد کے بعد حکومت مخالف مظاہروں میں شدت آ گئی ہے۔ اپوزیشن نے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرنے کا اعلان کر دیا۔
دارالحکومت کیو کے انڈی پینڈنس سکوائر اور ملحقہ علاقوں میں اپوزیشن کی کال پر لاکھوں افراد جمع ہو گئے ہیں۔ مظاہرین حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے حکومت کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مظاہرین نے گزشتہ رات برفانی موسم میں اپنے مرکزی احتجاجی کیمپ میں گزاری۔ اس دوران پولیس نے صدارتی رہائش گاہ، پارلیمان اور حکومتی دفاتر والی عمارات کو جانے والے راستوں پر مظاہرین کی طرف سے کھڑی کردہ رکاوٹیں بھی ہٹا دیں لیکن ان کارروائیوں کے بعد بھی اپوزیشن کے حکومت مخالف مظاہرین آج ایک بار پھر شہر کے وسطی حصے میں واقع آزادی سکوائر میں جمع ہو گئے جہاں اب تک ان کے احتجاجی کیمپوں کا ایک پورا گاوں قائم ہو چکا ہے۔
یہ مظاہرین صدر وکٹریا نوکووِچ کی انتہائی حد تک روس نواز پالیسیوں کو پسند نہیں کرتے جبکہ ماہرین کو تشویش اس بات پر ہے کہ یوکرائن کے اس بحران کا ملکی معیشت پر انتہائی برا اثر پڑ رہا ہے۔ سابق سوویت یونین کی اس ریاست کی معیشت پہلے ہی دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچی ہوئی ہے۔
صدر وکٹریا نوکووِچ تین سابقہ ملکی صدر کے ساتھ اس بارے میں مشورے کرنا چاہتے ہیں کہ کس طرح اپوزیشن کی سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک میں نئی سیاسی مکالمت کی بنیاد فراہم کی جا سکے۔ دوسری طرف یورپی یونین اور امریکا نے بھی یواکرئن کے بحران کے حل میں مدد کے لیے اپنی سفارتی کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔
صدر وکٹریا نوکووِچ نے نومبر کے آخر میں ولنیئس میں ہونے والی یورپی یونین کی سربراہی کانفرنس میں برسلز کے ساتھ اشتراک عمل کا معاہدہ طے کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ روس ایسا کوئی معاہدہ نہ کرنے کے لیے یوکرائن پر دبا ڈال رہا ہے۔
اس طرح یورپی یونین کے روس کے ساتھ تعلقات میں تو سخت بیانی دیکھنے میں آئی ہی تھی لیکن وکٹریا نوکووِچ کو ملک میں ایسے وسیع تر عوامی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا جن کے باعث ملک اس وقت شدید بحران سے دوچار ہے۔ یوکرائن کی مشرق یا مغرب کے ساتھ قربت کے سلسلے میں کس تیز رفتاری سے سفارتکاری کی جا رہی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے۔