یوکرین: باغی علاقوں سے سرکاری خدمات کی معطلی کا فرمان

Porro Schenk

Porro Schenk

یوکرین (جیوڈیسک) یوکرین صدر نے باغیوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں سے تمام سرکاری سہولیات اور خدمات واپس لے لینے کا فرمان جاری کیا ہے جن میں ہسپتالوں اور سکولوں کے لیے مالی تعاون بھی شامل ہے۔ صدر پیٹرو پوروشنکو نے ایک فرمان جاری کیا ہے جس میں پارلیمان سے کہا گيا ہے کہ وہ اس قانون کو منسوخ کردیں جو دونیتسک اور لوہانسک علاقوں کو ’خود مختار حکومت‘ کی اجازت دیتا ہے۔

واضح رہے کہ روس نواز علیحدگي پسندوں نے رواں ماہ کے اوائل میں وہاں انتخابات کرائے تھے جسے پوروشینکو نے غیر قانونی قرار دیا تھا۔
مشرقی یوکرین میں جاری تشدد کے نتیجے میں اب تک 4000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ روس نواز علیحدگي پسند یوکرین حکومت سے رواں سال اپریل سے برسرپیکار ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

صدر پوروشینکو کے فرمان میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری کمپنیاں اور ادارے دونیتسک اور لوہانسک میں ایک ہفتے کے اندر اپنا کام بند کردیں۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یوکرین کا سنٹرل بینک ایک ماہ کے اندر وہاں کے بعض علاقوں کے لیے اپنی خدمات بند کردے جس میں کارڈ کا نظام بھی شامل ہے۔

حکم میں کہا گيا ہے کہ ستمبر ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ان علاقوں کو جو ’مخصوص حیثیت‘ دی گئی تھی اسے پارلیمان منسوخ کر دے مبصرین کا خیال ہے کہ یہ حکم آسٹریلیا کے شہر برزبین میں جاری جی 20 ممالک کی سربراہی کانفرنس کے پیش نظر آیا ہے جس میں مغربی ممالک نے روسی صدر کو یوکرین کے معاملے پر آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ یوکرین اور مغربی ممالک نے روس پر ہتھیاروں اور فوج کے ذریعے علیحدگی پسندوں کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔دوسری جانب روس ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔

رواں ماہ دو نومبر کو ہونے والے انتخابات کو صدر پوروشینکو اور یورپی یونین دونوں نے ستمبر میں ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے غیر قانونی قرار دیا تھا۔ جبکہ باغیوں کا کہنا ہے کہ انتخابات میں الیکزینڈر زخارچینکو دونیتسک کے علاقائی سربراہ منتخب ہوئے ہیں جبکہ لوہانسک میں ایگور پلوٹنسکی فتح یاب ہوئے ہیں۔ اس ماہ کے اوائل میں ہی یوکرین کی حکومت نے یہ اشارہ دیا تھا کہ جو علاقے اس کے کنٹرول میں نہیں ہیں وہ وہاں دی جانے والی سرکاری مراعات کو بند کر دے گی۔