یوکرین اور باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

Ceasefire Agreement

Ceasefire Agreement

کیف (جیوڈیسک) یوکرین کی حکومت اور روس نواز باغیوں کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پاگیا ہے جبکہ مغربی قوتیں روس پر مزید پابندیاں لگانے پر غور کر رہی ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دونوں فریقین کے درمیان معاہدے کا باقاعدہ اعلان بلارس کے دارالحکومت منسک میں ایک اجلاس کے بعد یوکرین کے صدر پیٹرو پروشینکو نے کیا جبکہ اجلاس میں یوکرین کے سابق صدر لیونڈ کچما، یوکرین میں روسی سفیر میخائل زورابوف اور باغیوں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔

مغربی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین کے درمیان سات نکاتی معاہدہ روسی صدر ولادیمر پیوٹن کی رضا کے بعد طے پایا، معاہدے کے نکات میں یوکرینی فوج اور باغیوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف حملے اور آپریشن کو روکنا، بین الاقوامی جنگ بندی کے قوانین پرعملدرآمد، قیدیوں کا غیر مشروط تبادلہ اور انسانی بنیادوں پرآنے والی امداد کی ترسیل کو یقینی بنانا بھی شامل ہے۔

دوسری جانب امن معاہدہ طے پانے کے باوجود یوکرینی فوج اور روس نواز باغیوں کے درمیان جنگ جاری ہے جہاں ماریوپول کے علاقے میں فریقین ایک دوسرے پر شدید حملے کر رہے ہیں جبکہ باغیوں کی بھی شہر کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔ یوکرین کے جنگی طیارے باغیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جس کے باعث شہر کے بیشتر علاقوں سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دکھائی دے رہے ہیں تاہم طیاروں کی بمباری کے نتیجے میں کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ادھر مغربی قوتیں روس پر مزید پانبدیاں لگانے پرغور کر رہی ہیں جبکہ نیٹو ممالک یوکرین کی مدد کے لیے نئی ریپڈ ری ایکشن فوج کی تشکیل دینے پر متفق ہوگئے ہیں جو نہ صرف یوکرین میں اپنا کردار ادا کرے گی بلکہ عراق میں داعش کے خلاف کارروائیوں میں بھی تعاون کرے گی۔

واضح رہے کہ یوکرین اور مغربی ممالک نے روس کی جانب سے کیف کی سرحد پر اپنے فوجی بھیجنے اور علیحدگی پسندوں کو اسلحہ فراہم کرنے کے حوالے سے شدید تنقید کا نشانا بنایا تھا جب کہ ماسکو کی جانب سے ان تمام الزامات کو مسترد کیا جاتا رہا ہے۔ مشرقی یوکرین میں حکومتی فورسز اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے درمیان اپریل سے جاری جھڑپوں میں اب تک 1500 سے زائد افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہو چکے ہیں۔