ڈونیٹسک / واشنگٹن (جیوڈیسک) روس نواز علیحدگی پسندوں کے یوکرین کی اہم بندرگاہ کے شہر ماری پول پر حملے میں 100سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
یوکرین کے صدر پیٹرو پورو شنکو نے عہد کیا کہ یوکرین کی سرزمین کا دفاع کیا جائے گا، ساتھ ہی انھوں نے اپنی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس طلب کر لیا، عالمی میڈیا کے مطابق یوکرین کے حکام کا کہنا ہے کہ ماری پول کے ایک رہائشی علاقے پر لگنے والے راکٹ کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے۔
اس گولہ باری کا نشانہ ایک مارکیٹ اور رہائشی عمارات بنیں، جس کے نتیجے میں 80 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے، اس حملے سے چند ہی گھنٹے قبل ڈونیتسک کے علاقے میں ایک باغی رہنما نے بتایا کہ یوکرین کے ساتھ کوئی مزید امن بات چیت نہیں ہوگی۔
روس نواز علیحدگی پسندوں کی اشتعال انگیزی کے اقدام کے سلسلے میں یورپی یونین کی خارجہ امور کی پالیسی سربراہ نے متنبہ کیا ہے کہ اس سے یورپی یونین اور روس کے تعلقات میں شدید بگاڑ آئے گا۔
دریں اثنا یورپی یونین کی پالیسی سربراہ فیڈریکا مغرینی نے روس پر زور دیا ہے کہ وہ باغیوں کو حربی اور مالی مدد فراہم کرنا بند کرے اور اس حملے کو ختم کرانے کے سلسلے میں اپنا اثر رسوخ استعمال کرے۔