ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) ماسکو نے کہا ہے کہ کیف کے لیے فوجی امداد بغیر کسی نتیجے کے جاری نہیں رہے گی جب کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین میں فوجی آپریشن اختتام تک جاری رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ روس کی قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے تمام سفارتی طریقےمسدود ہوگئے ہیں اور اب ہمیں جنگ کے سوا کوئی چارہ نہیں رہا ہے۔ یوکرین کے غیر مسلح ہونے تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔
روسی صدر نے فوجی آپریشن کے حوالے سے ایک تقریر میں وضاحت کی کہ یوکرین نے مغربی طاقتوں کی مدد سے ہمارے خلاف جارحیت کا منصوبہ بنایا۔ یوکرین کو ہمارے خلاف جنگ میں استعمال ہونے والے محاذ میں تبدیل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
اپنی تقریر میں روسی صدر نے عندیہ دیا کہ روس کے پاس یوکرین پر حملے کے علاوہ قومی سلامتی کے تحفظ کا کوئی آپشن نہیں ہے اور یہ کہ مغرب یوکرین پر فوجی آپریشن کو ان کے ملک پر پابندیاں لگانے کے بہانے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
پوتین نے انکشاف کیا کہ ان کے ملک میں مہنگائی اور بے روزگاری کی سطح میں اضافہ ہوگا مگرہم ان مسائل سے نمٹیں گے۔
صدر پوتین نے کہا کہ ان کا ملک یوکرین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا بلکہ ڈونباس کے رہائشیوں کی مدد کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کیف میں حکام پر جھوٹ پھیلانے اور ڈونیٹسک پر بمباری جاری رکھنے کا الزام لگایا۔
پوتین نے کل بدھ کو ایک تقریر میں مزید کہا کہ “نیٹو” نے ہماری سرحدوں کی طرف پیش قدمی جاری رکھی اور ہمارے پاس اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے فوجی آپریشن شروع کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں چھوڑا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کو ایک ایسے محاذ میں تبدیل نہ ہونے دیا جائے جس سے ہماری سلامتی کو خطرہ ہو۔
پوتین نے اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک یوکرین کی غیر جانبداری اور غیر فوجی کارروائی پر عمل پیرا ہے۔ ہم اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے والے حل تک پہنچنے کے لیے یوکرین کے ساتھ بات چیت جاری رکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پابندیوں سے روس میں قیمتیں بڑھی ہیں لیکن روسی کمپنیوں نے اس میں نرمی کر دی ہے۔
پوتین نے روسی حکومت پر زور دیا کہ وہ مغربی پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے کام کرے۔
روسی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مغرب دنیا کے ممالک پر اپنا معاشی ماڈل مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
بدھ کو روس نے صدر ولادیمیر پوتین کے لیے اپنے یوکرائنی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی سے ملاقات کی شرط رکھی۔
ماسکو نے کہا کہ دونوں صدور کے درمیان ملاقات میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے، لیکن ایسی ملاقات صرف ایک مخصوص معاہدے کے نتیجے میں ہو گی۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ “ایسی میٹنگ کے انعقاد میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے یہ جانتے ہوئے کہ یہ اپنے آپ میں صرف ایک میٹنگ نہیں ہوگی بلکہ اس میٹنگ میں ٹھوس معاہدے طے کرنے ہوں گے جو اس وقت دونوں وفود کی طرف سے تیار کیے جا رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے دو وفود جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔
روس نے 24 فروری کو یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا اور اسے روکنے کے لیے شرائط رکھی تھیں۔