یوکرین (اصل میڈیا ڈیسک) روس اور یوکرائن کے وزرائے خارجہ جنگ شروع ہونے کے بعد اولین اعلیٰ سطحی ملاقات میں سیز فائر اور امدادی کارروائیوں پر اتفاق کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ یوکرینی وزیر خارجہ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سرنڈر نہیں کیا جائے گا۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے یوکرینی ہم منصب دیمتری کولیبا سے ترک تعطیلاتی شہر انطالیہ میں ملاقات کی، جس میں ترک وزیر خارجہ بھی شامل ہوئے۔ ایک سفارتی فورم کے حاشیے پر جمعرات کو ہوئی اس ملاقات میں تینوں رہنماؤں نے یوکرین میں سیز فائر اور جنگ کے بعد پیدا ہونے والی انسانی بحرانی المیے پر اتفاق رائے کی کوشش کی ، جو ناکام ثابت ہوئی۔
اس ملاقات کے بعد یوکرینی وزیر خارجہ دیمتری کولیبا نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ‘کوئی پیشرفت نہیں ہوئی‘ بلکہ لگتا ہے کہ روس نے کچھ فیصلے پہلے سے ہی کر رکھے ہیں۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ان کا ملک کبھی ہمت نہیں ہارے گا۔ یوکرینی سرنڈر نہیں کریں گے
کولیبا نے کہا، ”میں یہ دہرانا چاہتا ہوں کہ یوکرین نے سرنڈر کیا ہے نہ کرے گا۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس تنازعے کے حل کی خاطر ماسکو کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ یوکرین جنگ شروع ہونے کے بعد دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی یہ اولین براہ راست ملاقات تھی۔
یوکرینی وزیر خارجہ دمتری کولیبا نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ سرنڈر نہیں کیا جائے گا۔
لاوروف اور کولیبا کے مابین یہ رابطہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے، جب یہ الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ روسی فوج نے یوکرینی شہر ماریوپول میں ایک چائلڈ ہستال پر حملہ کیا ہے۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے علاوہ دیگر کئی یورپی ممالک کے رہنماؤں نے بھی اسے جنگی جرم قرار دے دیا ہے۔ مہاجرین کی تعداد میں اضافہ
یوکرین پر روسی حملے کے نتیجے میں دو لاکھ سے زائد شہری ملک سے فرار ہونے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ متعدد یورپی ممالک میں پناہ حاصل کرنے والے ان مہاجرین کی طرف سے فراہم کی جانے والی معلومات کی بنیاد پر روسی فوج پر جنگی جرائم کا مرتکب ہونے کا کیس بنایا جا سکتا ہے۔
شاہدین کے مطابق روسی افواج شہریوں پر براہ راست فائرنگ کر رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق دو ہفتے میں پانچ سو سے زائد شہری مارے جا چکے ہیں۔ ادھر کییف نے ماریوپول سے شہریوں کے انخلا کے لیے محفوظ راہداری بنانے کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔ مغرب کا رویہ خطرناک ہے، لاوروف
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے یوکرینی ہم منصب سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یوکرین کے حوالے سے مغرب کا رویہ خطرناک ہے، جس کے نتائج طویل عرصے تک دیکھے جا سکیں گے۔
لاوروف نے کہا کہ اس تنازعے کے حل کی خاطر وہ کییف حکومت سے مذاکرات جاری رکھیں گے تاہم یوکرینی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ روس کے رویے میں کوئی لچک پیدا نہیں ہوئی ہے اور وہ یوکرینی فوج سے سرنڈر چاہتا ہے، جو کبھی بھی نہیں کیا جائے گا۔
دریں اثنا روس نے یوکرین میں ایک چلڈرن ہسپتال پر روسی حملے کے الزامات کو ‘فیک نیوز‘ قرار دے دیا ہے۔ جمعرات کے دن روسی حکام نے ان الزامات کے جواب میں کہا کہ ماریوپول میں واقع سابقہ میٹرنٹی ہسپتال کی یہ عمارت فوجیوں کے زیراستعمال تھی۔
اقوام متحدہ کے پہلے مستقل روسی نمائندے دیمتری پولیانسکائی نے کہا کہ اس طرح جھوٹی خبریں جنم لیتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس نے 7 مارچ کو ہی خبردار کر دیا تھا کہ یہ ہسپتال ایک عسکری مقام بن چُکا ہے اور یہاں سے یوکرینی فائرنگ کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی روس کا کہنا ہے کہ یوکرین میں اس کا ‘خصوصی آپریشن‘ طے شدہ نظام الاوقات کے مطابق چل رہا ہے۔
یوکرین کی جنگ تیسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے لیکن روس ابھی تک اپنے مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ یوکرینی وزارت دفاع کے مطابق روسی فوج کی پیش قدمی سست ہو چکی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ یوکرینی فوج نے دارالحکومت کییف کے دفاع کے لیے روسی فوج پر جوابی حملہ بھی کیا ہے۔ روسی فوج کی طرف سے کییف پر حملے اور اسے ناکام بنانے کے دعوؤں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ عالمی طاقتیں روسی جارحیت پر اس کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔