روس (اصل میڈیا ڈیسک) یوکرین میں روسی فوج کے حملوں میں 100 یوکرینی فوجی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ روس ہائپرسونک میزائلوں سے یوکرینی علاقوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماسکو سے موصول ہونے والی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یوکرین کے وسطی شہر شیتومیئر کے قریب واقع ایک ٹریننگ سینٹر کو روسی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں کم از کم 100 یوکرینی فوجی اور غیرملکی جنگجوؤں کی ہلاکتوں کا دعوی کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ روس کی جانب سے یوکرین میں ایک بار پھر ہائپرسونک میزائلوں سے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ قبل ازیں روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کے مطابق بحیرہ اسود کے بندرگاہی شہر میکولائیو خطے میں روسی ہائپرسونک میزائلوں کے ذریعے یوکرینی فوج کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا گیا۔ ماسکو کے مطابق یہ فوجی تنصیب یوکرینی ٹینکوں کو فیول فراہم کرنے کے لیے انتہائی اہم تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ فوجی ٹینکوں کی مرمت گاہوں پر بھی بم باری کی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ شیتومیئر حملے میں کونسے ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔
یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں روسی فوج کے تازہ حملوں میں پانچ شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق یہ حملہ آج اتوار کی صبح کیا گیا جس سے دیگر متاثرین سمیت ایک نو سالہ لڑکا بھی ہلاک ہوگیا۔ روسی فورسز نے خارکیف پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہاں شدید گولہ باری جاری ہے۔ ‘یوکرین جنگ میں 14000 روسی فوجی ہلاک‘
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق موجودہ جنگ میں ہلاک ہونے والے 14 ہزار روسی فوجیوں کی لاشیں یوکرین میں موجود ہیں لیکن انہیں کوئی واپس نہیں لے رہا۔ انہوں نے آج اتوار 20 مارچ کو ایک ویڈیو پیغام میں روسی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے نقصان کو محسوس کیوں نہیں کر رہے؟
علاوہ ازیں صدر زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ شدید لڑائی والے فرنٹ لائن علاقے روسی فوجیوں کی لاشوں سے بھرے پڑے ہیں۔
یوکرین جنگ میں اب تک کتنے روسی اور یوکرینی فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس بارے میں آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ تاہم یوکرینی ملٹری نے ایک ہفتہ قبل اپنے 1300 فوجیوں کی ہلاکت کا بتایا تھا۔ ماسکو نے اپنے 500 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
برطانوی دفاعی خفیہ ایجنسی نے کہا ہے کہ روسی فوج نے پچھلے ہفتے محدود پیش رفت کی ہے۔ تازہ ترین انٹیلیجینس اطلاعات کے مطابق روس ممکنہ طور پر ”شہری علاقوں پر حملے جاری رکھنے کے لیے مزید طاقت کا استعمال کرے گا‘‘ جس سے مزید شہریوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔
یوکرین میں روسی فوج کے حملوں میں 100 یوکرینی فوجی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ روس ہائپرسونک میزائلوں سے یوکرینی علاقوں کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔
ماسکو سے موصول ہونے والی غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق یوکرین کے وسطی شہر شیتومیئر کے قریب واقع ایک ٹریننگ سینٹر کو روسی فوج نے نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں کم از کم 100 یوکرینی فوجی اور غیرملکی جنگجوؤں کی ہلاکتوں کا دعوی کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ روس کی جانب سے یوکرین میں ایک بار پھر ہائپرسونک میزائلوں سے مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ قبل ازیں روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کے مطابق بحیرہ اسود کے بندرگاہی شہر میکولائیو خطے میں روسی ہائپرسونک میزائلوں کے ذریعے یوکرینی فوج کے ایک ٹھکانے پر حملہ کیا گیا۔ ماسکو کے مطابق یہ فوجی تنصیب یوکرینی ٹینکوں کو فیول فراہم کرنے کے لیے انتہائی اہم تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ فوجی ٹینکوں کی مرمت گاہوں پر بھی بم باری کی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ شیتومیئر حملے میں کونسے ہتھیار استعمال کیے گئے تھے۔
یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف میں روسی فوج کے تازہ حملوں میں پانچ شہریوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ یوکرینی حکام کے مطابق یہ حملہ آج اتوار کی صبح کیا گیا جس سے دیگر متاثرین سمیت ایک نو سالہ لڑکا بھی ہلاک ہوگیا۔ روسی فورسز نے خارکیف پر قبضہ کر رکھا ہے اور وہاں شدید گولہ باری جاری ہے۔ ‘یوکرین جنگ میں 14000 روسی فوجی ہلاک‘
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی کے مطابق موجودہ جنگ میں ہلاک ہونے والے 14 ہزار روسی فوجیوں کی لاشیں یوکرین میں موجود ہیں لیکن انہیں کوئی واپس نہیں لے رہا۔ انہوں نے آج اتوار 20 مارچ کو ایک ویڈیو پیغام میں روسی عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے پیاروں کے نقصان کو محسوس کیوں نہیں کر رہے؟
علاوہ ازیں صدر زیلنسکی نے اس بات پر زور دیا کہ شدید لڑائی والے فرنٹ لائن علاقے روسی فوجیوں کی لاشوں سے بھرے پڑے ہیں۔
یوکرین جنگ میں اب تک کتنے روسی اور یوکرینی فوجیوں کی ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس بارے میں آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔ تاہم یوکرینی ملٹری نے ایک ہفتہ قبل اپنے 1300 فوجیوں کی ہلاکت کا بتایا تھا۔ ماسکو نے اپنے 500 فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
برطانوی دفاعی خفیہ ایجنسی نے کہا ہے کہ روسی فوج نے پچھلے ہفتے محدود پیش رفت کی ہے۔ تازہ ترین انٹیلیجینس اطلاعات کے مطابق روس ممکنہ طور پر ”شہری علاقوں پر حملے جاری رکھنے کے لیے مزید طاقت کا استعمال کرے گا‘‘ جس سے مزید شہریوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔
اسی طرح کے ایک جائزے میں امریکا میں واقع انسٹیٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار نے کہا ہے کہ یوکرین میں روسی حملوں کے خلاف مزاحمت برقرار ہے۔
چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہا کہ آنے والا وقت بتائے گا کہ یوکرین جنگ کے بارے میں چین تاریخ کی درست جانب کھڑا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وانگ نے کہا کہ چین کسی قسم کا بیرونی جبر یا دباؤ قبول نہیں کرے گا اور اپنے خلاف بے بنیاد الزامات اور شکوک و شبہات کی مخالفت کرے گا۔
چینی وزیر خارجہ کا یہ بیان امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے چینی صدر شی جن پنگ کو خبردار کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ بائیڈن نے بیجنگ کو یوکرین پر روسی حملے کے بعد ماسکو کی حمایت کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔ قبل ازیں دونوں رہنماؤں کے درمیان ویڈیو کال کے دوران صدر شی نے صدر بائیڈن کو یوکرین جنگ کے جلد از جلد خاتمے کو ممکن بنانے کے لیے نیٹو ممالک کو ماسکو کے ساتھ مذاکرات کرنے کا کہا تھا۔ ماریوپول کے آرٹ اسکول پر حملہ
روسی فورسز کے گھیرے میں آئے ہوئے بندرگاہی شہر ماریوپول میں ایک آرٹ اسکول پر بمباری کی گئے ہے۔ اس اسکول میں 400 شہریوں نے پناہ حاصل کی ہوئی تھی۔ حکام کے مطابق ہفتے کی شب اسکول کی عمارت کو تباہ کردیا گیا لیکن ہلاکتوں کی حتمی تعداد ابھی واضح نہیں ہے۔
سینکڑوں افراد عمارت کے تہہ خانے میں پھنس گئے جو بمباری سے بچنے کے لیے وہان پناہ لیے ہوئے تھے۔ روسی افواج نے ماریوپول شہر کے چاروں اطراف سے گھیر رکھا ہے اور شہریوں تک بجلی، خوراک اور ادویات کی سپلائی روک رکھی ہے۔
مقامی حکام کے مطابق اب تک کی لڑائی میں کم از کم 2300 افراد کی موت ہوچکی ہے۔ ان میں کئی افراد کی لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفن کیا گیا ہے۔