سعودی عرب (جیوڈیسک) یمن میں قانونی حکومت کی حمایت کرنے والے عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے اقوام متحدہ کے بعض عہدے داروں کے حالیہ بیانات پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے جھوٹے الزامات پر مبنی غلط موقف اختیار کیا ہے۔
انھوں نے سوموار کو سعودی دارالحکومت الریاض میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ ’’ ہم اقوام متحدہ کے تحت کام کرنے والی انسانی امدادی تنظیموں پر حوثیوں کے دباؤ سے آگاہ ہیں لیکن اقوام متحدہ کو حوثیوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم پر بھی بولنا چاہیے اور خاموش نہیں رہنا چاہیے‘‘۔
کرنل ترکی المالکی نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’یمن میں مچھلی مارکیٹ پر حملہ حوثیوں نے کیا تھا لیکن اب وہ اس کی مسلسل تردید کرتے چلے آرہے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ صنعاء میں اقوام متحدہ کی کسی بھی تنظیم کے کام کے لیے ماحول سازگار نہیں ہے۔
انھوں نے وضاحت کی ہے کہ ’’عرب اتحاد بعض ہدایات اور رہ نما اصولوں پر عمل پیرا ہے اور وہ اقوام متحدہ کے تحت اداروں کے ساتھ ابلاغ کے لیے تیار ہے ۔تاہم عالمی ادارے کے موقف میں غیر جانبداری اور اقوام متحدہ کے انسانی امور سے متعلق اصولوں کی پاسداری کے لیے ایک عزم ہونا چاہیے اور حوثیوں کی خلاف ورزیوں پر خاموشی اختیار نہ کی جائے‘‘۔
عرب اتحاد کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یمن میں ایک بین الاقوامی تنظیم کے گوداموں پر حوثی ملیشیا کے قبضے سے متعلق تو اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یمن کی بندرگاہیں انسانی امداد کی بیرون ملک سے آمد کے لیے اپنی مکمل صلاحیت کے ساتھ کام کررہی ہیں اور اس مقصد کے لیے ہوائی ، زمینی اور بحری اجازت نامے بھی مسلسل جاری کیے جارہے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ حوثیوں نے حال ہی میں سعودی عرب کی جانب آٹھ بیلسٹک میزائل فائر کیے ہیں ۔ان میں پانچ حج کے دوران میں فائر کیے گئے تھے۔اس ملیشیا نے یمن میں اسپتالوں او ر اسکولوں کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا سلسلہ بدستور جاری رکھا ہوا ہے۔