ایران (اصل میڈیا ڈیسک) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے مندوبین نے ایران میں زیرحراست مظاہرین کے ساتھ غیرانسانی سلوک اور ان پر تشدد پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے ایک بار پھر ایران پر زور دیا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے تمام مظاہرین کو فوری طور پر رہا کرے۔ قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی اور ان پر تشدد کا سلسلہ بند کیا جائے اور ان کے خلاف قائم مقدمات ختم کیے جائیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جنیوا میں انسانی حقوق کے مندوبین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ نومبر 2019ء کے دوران ایران میں ہونے والے پُرتشدد مظاہروں میں پولیس کی طرف سے طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا گیا جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی نقصان ہوا اور مظاہرین کی ہلاکتوں کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہےکہ حراست میں لیے گئے مظاہرین سے اعتراف جرم کرانے کے لیے تشدد کے بدترین ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونے والے مظاہرین کو کسی قسم کی طبی مدد فراہم نہیں کی جا رہی اور انہیں قیدیوں سے کچھا کھچ بھرے کمروں میں ڈالا گیا ہے۔ بہت سے مظاہرین کو جبرا لاپتا کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے ان کے اہل خانہ سخت کرب سے دوچار ہیں۔
اقوام متحدہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ چند روز تک ایران میں جاری رہنے والے مظاہروں میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز نے 7 ہزار سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جن میں سے بیشتر ابھی تک پابند سلاسل ہیں۔
خیال رہے کہ ایران میں نومبر کے مہینے میں اس وقت پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے تھے جب حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو سو فیصد اضافہ کردیا تھا۔ حکومت کے اس اقدام کے خلاف پورے ملک میں لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور کئی روز تک احتجاج کرتے رہے۔
مظاہرین کے خلاف ایرانی فوج اور پولیس کے وحشیانہ کریک ڈائون میں سیکڑوں مظاہرین ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوگئے تھے۔ جب کہ سات سے دس ہزار کے درمیان مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں سے بیشتر ابھی تک حراستی مراکز میں قید ہیں۔